لاہور (جیوڈیسک) سپریم کورٹ نے ریلوے اراضی پر ہاؤسنگ سوسائٹیاں بنانے پر پابندی لگا دی اور لاہور کے رائل پام کلب کی انتظامیہ تحلیل کرتے ہوئے تمام ریکارڈ فوری طور پر قبضے میں لینے کا حکم دیا ہے۔
سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ریلوے اراضی لیز پر دینے کے خلاف از خود نوٹس کی سماعت کی۔
عدالت نے رائل پام کلب سے متعلق لاہور ہائیکورٹ کے تمام احکامات غیر مؤثر کرتے ہوئے حکم دیا کہ ریلوے سے متعلق کوئی بھی ریکارڈ رائل پام کلب سے باہر نہیں جائے گا۔
سپریم کورٹ نے رائل پام کلب انتظامیہ کو تحلیل کرتے ہوئے فرگوسن چارٹرڈ کمپنی کو کلب کی نئی انتظامیہ مقرر کردیا اور اسے تمام ریکارڈ فوری قبضے میں لینے کا حکم دیا۔
عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ رائل پام کلب کی پرانی انتظامیہ کلب کی حدود میں داخل نہیں ہو سکے گی تاہم کلب میں تمام پروگرام اور سرگرمیاں معمول کے مطابق چلیں گی۔
سپریم کورٹ نے ہائیکورٹ میں زیر التواء کلب کے تمام مقدمات بھی منگوا لیے جب کہ چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس میں کہا کہ ریلوے کی زرعی اراضی لیز کیلئے 3 سالہ مدت سے زائد دینے اور ریلوے اراضی پر ہاؤسنگ سوسائٹیاں بنانے پر پابندی لگا رہے ہیں۔
سپریم کورٹ نے رمضان شیخ اور ان کی منیجمنٹ کو رائل پام کلب کا قبضہ فرگوسن کمپنی کے حوالے کرنے کا حکم دیا، چیف جسٹس نے کہا مکمل فرانزک آڈٹ ہونے تک کلب نہ ریلوے کے پاس اور نہ شیخ رمضان کے پاس رہے گا۔
چیف جسٹس کے ریمارکس دیے رائل پام کا کنٹریکٹ پہلے دن سے ہی غلط ہے، ریلوے سے مل ملا کر اراضی لے لی اور اربوں روپے کھا گئے، یہ ریلوے کی اراضی ہے کسی کے پاس نہیں رہنے دیں گے، رائل پام والے بہت بااثر ہیں اتنے بااثر کہ آدھا ملک ان کی بات مانتا ہے۔
سماعت کے دوران وزیر ریلوے شیخ رشید نے عدالت سے استدعا کی کہ اللہ رسول کے واسطے ریلوے کی اراضی واگزار کرائی جائے۔
چیف جسٹس پاکستان نے اس پر کہا کہ ریلوے کی اضافی اراضی 3 سال سے زائد لیز پر نہیں دی جا سکے گی، اضافی اراضی صوبوں کو دے دی گئی تو صوبے بھی اراضی بیچ دیں گے، ریلوے کی اراضی ریلوے کے پاس ہی رہنے دیں گے اور اگر صوبوں کو اعتراض ہے تو قانون کے مطابق درخواست دائر کریں۔