کراچی (جیوڈیسک)سپریم کورٹ رجسٹری میں کراچی بد امنی کیس کی سماعت کچھ دیر میں ہوگی، چیف جسٹس سپریم کورٹ پہنچ گئے ، ڈی جی رینجرز نو گو ایریاختم کرنے پررپورٹ دیں گے۔
گذشتہ روز چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں کراچی بدامنی کیس کی سماعت ہوئی تھی ۔ عدالت میں لیاری کے حالات کا ذکر ہوتا رہا ۔ لارجر بنچ نے لیاری سیمتعلق ڈی جی رینجرز کا بیان مستردکردیا۔ اور قرار دیا کہ ڈی جی رینجرز نے رپورٹ دیکھے بغیر دستخط کردیئے۔
اس موقع پر اعلی عدالت نے قائم مقام آئی جی سندھ سے سوال کیا کہ کیا آپ ہمیں لیاری لے کر جاسکتے ہیں۔ آئی جی سندھ نے کہا کہ ججز بھی ساتھ گئے تو بھی لیاری میں مزاحمت کا سامنا کرنا پڑے گا جس پر عدالت نے کہا کہ کیا آپ سرینڈر کررہے ہیں یا پھر وہاں بھارتی فوج کا قبضہ ہے۔
عدالت نے قرار دیا کہ لیاری میں پولیس کی رٹ نہیں جرائم پیشہ افراد کا قبضہ ہے ۔ لیاری میں ایک شخص کو قتل کرکے لاش کی بے حرمتی کی گئی جمعہ تک ارشد پپو کے قاتل گرفتار کیے جائیں اور تمام نو گو ایریاز ختم کیے جائیں۔ چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ کارروائی کے عدالتی حکم کے باوجود کراچی میں روزانہ درجن سے زائد افراد قتل ہورہے ہیں جب تک کراچی میں امن نہیں ہوگا عدالت یہیں بیٹھے گی۔
سپریم کورٹ نے مستقل آئی جی سندھ کے تقرر کا بھی حکم دیا اور کنٹریکٹ افسران کو جمعہ کو عدالت طلب کرلیا اور کہا کہ تمام افراد کا کیس ٹو کیس جائزہ لیا جائیگا۔ لاجر بینچ کا کہنا تھا عدالتی احکامات کو مذاق سمجھ گیا، ذمے دار کون ہیسابق وزیر اعلی سندھ قائم علی شاہ کو بھی وضاحت کرنا ہوگی۔