اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ (ن) کی رہنما انوشہ رحمان نے کہا چیئرمین جے آئی ٹی پر برطانیہ میں اپنے کزن کی کمپنی کی خدمات لینے کا الزام ہے، تحقیقات کے لئے جے آئی ٹی پر ایک اور جے آئی ٹی بنائی جائے، سپریم کورٹ جے آئی ٹی رپورٹ مسترد کر دے۔
انہوں نے مزید کہا نوازشریف کے خلاف میڈیا ٹرائل ہورہا ہے، سازش کو ووٹرز 2018 میں نا کام بنا دیں گے، نواز شریف 2018 اور 2023 میں بھی وزیراعظم ہوں گے۔ جے آئی ٹی اپنے مینڈیٹ سے بہت زیادہ باہر نکل گئی، سپریم کورٹ نے مینڈیٹ کو وضاحت سے لکھا تھا، جے آئی ٹی گالیوں پر اتر آئی، فون ٹیپ کرنے کا اختیار کس نے دیا۔
جے آئی ٹی میں پیش افراد کے بیانات کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کی کوشش کی گئی، جو ریکارڈ حاصل کیا اسے پیش ہونیوالوں کے سامنے نہیں رکھا گیا، انوشہ رحمان نے مزید کہا رپورٹ ردی کے کاغذ ہیں، جے آئی ٹی نے پیسہ کس قانون کے تحت خرچ کیا، معاملہ پارلیمنٹ میں اٹھائیں گے۔
ارکان نے سکیورٹی کا جعلی مقدمہ عدالت میں رکھا۔اسحاق ڈار کے معاملے میں بھی عدالت کے سامنے جھوٹ بولا گیا، جے آئی ٹی کے پاس وزیراعظم آفس کی مانیٹرنگ کا اختیار کہاں سے آیا؟، مریم نواز پر ٹرسٹ ڈیڈ بنانے کا الزام غلط ہے۔
قبل ازیں وفاقی وزیر مملکت عابد شیر علی نے کہا سپریم کورٹ سے عمران خان اور انکے حواریوں کے تابوت نکلیں گے، لاہور ہائیکورٹ نے کل ایک ٹھگ بابراعوان کو بے نقاب کر دیا، خود کو بہادر سمجھنے والے عمران خان سپریم کورٹ نہیں آ رہے۔
عمران خان اشتہاری ہیں، ہمیشہ چھپ کر وار کرتے ہیں، ان کو ڈر ہے کہ عدالت آئے تو گرفتار ہو جائیں گے،عمران خان کے والد مستند چور تھے، ان کو کرپشن میں سزا ہوئی، انہوں نے پاکستان کے اداروں کے پیسے چوری کیے۔
عابد شیر علی نے مزید کہا عمران خان نے کرپشن کے پیسوں سے آکسفورڈ میں تعلیم حاصل کی، یہ پیدائشی ٹھگ اور چور ہیں، عمران خان نے پرویز مشرف دور میں 5 شیروانیاں سلوائیں، نوازشریف کا نام لنک کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔