اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ سعد رفیق کی درخواست پر این اے 125 میں دھاندلی سے متعلق الیکشن ٹریبونل کا فیصلہ معطل کر دیا۔
جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بنچ نے الیکشن ٹریبونل کے فیصلے کے خلاف سعد رفیق کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کی۔ عدالت نے الیکشن ٹریبونل سے انتخابات کا تمام ریکارڈ طلب کرتے ہوئے ٹریبونل کے فیصلے کو معطل کردیا ہے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد خواجہ سعد رفیق بطوروفاقی وزیر دوبارہ بحال ہو گئے ہیں۔
سماعت کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے سعد رفیق کا کہنا تھا کہ وہ الیکشن ٹریبونل کے فیصلے کے بعد عوام کی عدالت میں جانا چاہتے تھے لیکن ان کی جماعت کی قیادت کا فیصلہ تھا کہ اعلیٰ عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا جائے تاکہ اس فیصلے کی تشریح ہو کیونکہ الیکشن ٹریبونل نے انہیں تمام الزامات سے بری الذمہ قرار دیا گیا۔ انہیں یقین ہے کہ وہ سرخرو ہوں گے اور قوم کے سامنے جھوٹ اور سچ سامنے آجائے گا۔
دوسری جانب تحریک انصاف کے ڈپٹی چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ان کی جماعت سپریم کورٹ کے فیصلے کا احترام کرتی ہے، سعد رفیق کو الیکشن ٹریبونل کے فیصلے کے خلاف اپیل کا آئینی اور قانونی حق حاصل تھا جب کہ ہمیں بھی نظر ثانی کی اپیل کا حق ہے۔
واضح رہے کہ الیکشن ٹریبونل نے 4 مئی کو این اے 125 میں بے ظابطگیاں ثابت ہونے پر 60 روز میں دوبارہ انتخابات کرانے کا حکم دیتے ہوئے خواجہ سعد رفیق کو قومی اسمبلی سے ڈی سیٹ کردیا تھا۔ سعد رفیق نے الیکشن ٹریبونل کے فیصلے کو انصاف کے تقاضوں کے منافی قرار دیتے ہوئے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔