سپریم کورٹ صادق اور امین کی تعریف کا تعین کرے گی: جسٹس جواد ایس خواجہ

Supreme Court

Supreme Court

اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیراعظم نواز شریف کی نااہلی سے متعلق درخواستوں کی سماعت جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کی۔ دوران جسٹس جواد نے ریمارکس دیئے کہ ہائیکورٹ کے جج صاحبان نے اس معاملے کو سیاسی قرار دے کر ناقابل سماعت ٹھہرایا۔

بظاہر یہ سیاسی نہیں بلکہ قانونی معاملہ ہے۔ تعین ہو جانا چاہئے کہ صادق اور امین کی تعریف میں کون آتا ہے کون نہیں۔ یہ اصول وضع ہو گیا تو آرٹیکل ایک سو انانوے کے تحت تمام عدالتیں اس کی پابند ہوں گی۔

جسٹس جواد کا کہنا تھا کہ شروع میں ہمیں لگا کہ اس فیصلے میں ہماری مداخلت کی ضرورت نہیں ہے۔ نئے قانونی نکات اٹھے ہیں، عدالت قانون کو سامنے رکھ کر فیصلہ دے گی۔ اس سے سروکار نہیں کہ کتنے رکن فارغ ہوتے ہیں یا آدھی اسمبلی خالی ہو جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی رکن ہو یا نہ ہو، قوم کے ساتھ سچ بولنا سب کی ذمہ داری ہے۔ آئین کہتا ہے کہ کوئی کاذب قوم کی نمائندگی نہیں کر سکتا۔ تعین ہوگا کہ منتخب اداروں میں کس قسم کے لوگوں نے بیٹھنا ہے۔

عدالت نے اٹارنی جنرل کو قانونی نکات پر آئندہ پیشی سے قبل جامع جواب جمع کرانے کی ہدایت کی اور قرار دیا کہ تینوں درخواست گزار چودھری شجاعت، اسحاق خاکوانی اور تحریک انصاف لائرز فورم کے گوہر نواز سندھو بتائیں کہ ان کی پٹیشنز انفرادی حیثیت میں ہیں یا جماعت کی نمائندگی کرتی ہیں۔ کیس کی سماعت آئندہ ہفتے ہوگی۔