اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ کا سیکریٹری دفاع کو تینتیس لاپتا افراد کے ساتھ کل صبح پیش ہونے کا حکم، حراستی مراکز میں مرنے والے 2 افراد کی ایف آئی آر کی کاپی بھی عدالت میں جمع کرانے ہدایت،ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو کیس سے ہٹانے کا خط لکھنے والے افسر کے خلاف بھی کارروائی کا حکم دے دیا۔
سپریم کورٹ میں لاپتہ افراد کیس کی سماعت کے دوران سیکرٹری دفاع نے لاپتہ افراد کی عدم بازیابی پر تحریری بیان پیش کر دیا، بیان کے مطابق دو لاپتہ افراد جیل میں طبی موت مر گئے جبکہ تینتیس افراد کی تلاش جاری ہے۔
عدالت نے تینتیس لاپتہ افراد کا آج ہی عدالت پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے وزیر دفاع کو بھی طلب کیا۔وزیر دفاع خواجہ آصف نے عدالت پیش ہو کر عدالت سے لاپتہ افراد کو پیش کرنے کیلئے مہلت کی استدعا کی،انہوں نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ عدالتی حکم پر عمل ہو گا لیکن کچھ وقت درکار ہے۔
چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ دو افراد جاں بحق ہو گئے لیکن ابھی تک عدالت سے تعاون نہیں ہو رہا،اگر چند دن مل جائیں تو اس حوالے سے قانون سازی کر لیں گے۔چیف جسٹس نے کہا کہ جو دو افراد قبرستان پہنچ گئے،ان کو قانون سازی کا کیا فائدہ ہو گا۔دو افراد کی موت کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوتی ہے۔
عدالت نے مرنے والوں کا پوسٹ مارٹم کرنے اور لاشیں لواحقین کے حوالے کرنے کا حکم دیا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے جہاں بھی جاں بحق ہوئے ذمہ داروں کو گرفتار کر کے مقدمہ چلایا جائے۔
سپریم کورٹ نے سیکریٹری دفاع کو تینتیس لاپتا افراد کے ساتھ کل صبح پیش ہونے کا حکم دے دیا، حراستی مراکز میں مرنے والے 2 افراد کی ایف آئی آر کی کاپی بھی عدالت میں جمع کرانے ہدایت،ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو کیس سے ہٹانے کا خط لکھنے والے افسر کے خلاف بھی کارروائی کا حکم دے دیا۔