اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ نے دہری شہریت والے 4 نومنتخب سینیٹرز کا نوٹیفکیشن روک دیا۔ سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے ججز اور سرکاری افسران کی دہری شہریت سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل کے ذریعے نومنتخب دہری شہریت رکھنے والے سینیٹرز کی تفصیلات طلب کیں۔
چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس میں کہا کہ یہ پتہ چلا ہے کہ دہری شہریت والے 6 افراد سینیٹر منتخب ہوگئے، ابھی تک معلوم نہیں دہری شہریت کا اثر کیا ہو گا تاہم یہ پتہ چلا ہے کہ 6 دہری شہریت والے سینیٹر منتخب ہوگئے ہیں، مجھے ان 6 سینٹرز کے نام معلوم نہیں۔ اٹارنی جنرل نے بتایا کہ چوہدری سرور، ہارون اختر، مسز نزہت صادق اور سعدیہ عباسی کی دہری شہریت ہے۔ چیف جسٹس نے دہری شہریت کے حامل سینیٹرز کا نوٹیفکیشن روکنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ دہری شہریت والے سینیٹرز نہیں بن سکتے۔ عدالت نے سیکرٹری الیکشن کمیشن کو کیس کے فیصلے تک نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے کا حکم دیا۔
ہارون اختر اور چوہدری سرور کے پاس برطانیہ جب کہ نزہت صادق اور سعدیہ عباسی کے پاس امریکہ کی شہریت ہے۔ چوہدری سرور کا تعلق پاکستان تحریک انصاف جب کہ ہارون اختر، مسز نزہت صادق اور سعدیہ عباسی کا تعلق مسلم لیگ (ن) سے ہے اور چاروں افراد پنجاب سے سینیٹر منتخب ہوئے ہیں۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے چیئرمین نادرا سے استفسار کیا کہ آپ تارکین وطن کو ووٹ کی سہولت کے حوالے سے کب بریفنگ دیں گے، تارکین وطن کے معاملے پر نادرا کو مزید وقت نہیں دیں گے، تارکین وطن کو ہر صورت ووٹ کا حق ہے جب کہ نادرا کے کتنے افسران دہری شہریت کے حامل ہیں جس پر چیئرمین نادرا نے عدالت کو بتایا کہ نادرا کے لوگوں کو 8 مارچ تک دہری شہریت ظاہر کرنے کا وقت دیا ہے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کتنے سینیٹرز ہیں جن کے پاس دہری شہریت ہے اوروہ منتخب ہوگئے، سینیٹر منتخب ہونے کے بعد آئینی پوزیشن کیا ہوگی جب کہ وزیراعظم سیکریٹریٹ میں کتنے لوگ دہری شہریت رکھتے ہیں یہ بھی بتائیں۔ عدالت نے اٹارنی جنرل کے ذریعے نومنتخب دہری شہریت رکھنے والوں کی تفصیلات طلب کرلیں۔
سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ نے عدالت کو بتایا کہ حکومت پنجاب کے 64افسران، سندھ کے 5،خیبرپختونخوا 18، بلوچستان کے 8 اور آزاد کشمیر کے 28 افسران کی دہری شہریت ہے، 43وزارتوں اور ڈویژن میں 127افسران کی دوہری شہریت ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ کے کسی جج کی دہری شہریت نہیں ہے، جو آدمی پکڑا گیا وہ دہری شہریت کے جرم سے تو بچ جائے گا لیکن عدالت سے جھوٹ بولنے پر بچ نہیں پائے گا، تمام افسران کے شناختی کارڈز نمبرز نادرا کو فراہم کریں جو انہیں ٹریس کرے گا ، یہ معلومات ہونی چاہئے کہ کتنے افسران کے پاس دہری شہریت ہے ، یہ معلومات کسی بھی وقت کام آسکتی ہیں۔