اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ نے آشیانہ ہاؤسنگ سکیم کیس کے ملزمان کی ضمانت منسوخی کیلیے نیب کی درخواست سماعت کے لئے منظور کرلی۔ شہباز شریف، فواد حسن فواد سمیت تمام ملزمان کو 2 مئی کو طلب کر لیا گیا۔
جسٹس شیخ عظمت سعید کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی۔ نیب کے وکیل نعیم بخاری نے کہا کہ آشیانہ ہاؤسنگ کے لیے 3 ہزار میں سے 2 ہزار کنال اراضی پیراگون کو دی گئی۔ پیراگون کے ندیم ضیاء اور کامران کیانی مفرور ہیں، دو ملزمان وعدہ معاف گواہ بن گئے۔ شہباز شریف نے احد چیمہ کے ساتھ مل کر بدنیتی کی بنیاد پر ٹھیکہ منسوخ کرایا اور کمپنی کے سربراہ کو گھر بلا کر ہدایات دیں۔ شہباز شریف نے پہلی نیلامی ختم کی جبکہ دوسری نیلامی رکوا دی۔
دوران سماعت جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ سکیم پر عمل کمپنی نے کرانا تھا تو وزیراعلیٰ کیوں مداخلت کرتے رہے ؟ ہائیکورٹ نے تو ضمانت کیس میں الزامات ہی مسترد کر دیئے اور قرار دیا کہ تمام ٹھیکے میرٹ پر دئیے گئے۔ نعیم بخاری نے کہا کہ ہائی کورٹ کے ججز نے ضمانت دیتے ہوئے عدالتی ذہن استعمال نہیں کیا اور نتیجہ جلد بازی میں اخذ کیا، فیصلے سے ٹرائل بری طرح متاثر ہوگا، حقائق کا درست جائزہ نہیں لیا گیا۔
ایک موقع پر جسٹس عظمت سعید نے نعیم بخاری سے کہا کہ لگتا ہے آپ کو بہت جلدی ہے، کہیں پشاور تو نہیں جانا ؟ نعیم بخاری نے کہا کہ پشاور نہیں ڈاکٹر کے پاس جانے کی جلدی ہے، پشاور میں کیس کے باعث التواء کی درخواست جمع کرائی، طبی معائنہ بھی کرانا تھا مگر سوشل میڈیا پر غلط خبریں چلائی گئیں۔ عدالت نے نیب کی اپیل سماعت کے لئے منظور کرتے ہوئے شہباز شریف اور فواد حسن فواد کو نوٹسز جاری کر دیئے اور قرار دیا کہ ملزمان 2 مئی کو پیش ہوں، تمام کیسز اکٹھا سننا چاہتے ہیں۔