اسلام آباد (جیوڈیسک) ماہین ظفر نے کمسن گھریلو ملازمہ طیبہ پر تشدد کیا، اس کے شوہر ایڈیشنل سیشن جج راجا خرم علی خان نے معاملہ چھپایا، 18 گھنٹے تک علاج نہیں کرایا، پولیس نے حتمی پراگریس رپورٹ تیار کر لی جو آج سپریم کورٹ میں پیش کی جائے گی۔
طیبہ تشدد از خود نوٹس کیس کی سماعت کا ہو گا اہم دن، ڈی آئی جی پولیس کاشف عالم نے معاملے کی حتمی پراگریس رپورٹ تیار کر لی، رپورٹ سات صفحات پر مشتمل ہے، رپورٹ کے مطابق بچی کے ڈی این اے ٹیسٹ اور میڈیکل کی حتمی رپورٹس موصول ہو گئیں۔
میڈیکل رپورٹ کے مطابق بچی کے جسم پرزخم کے 21 نشانات ہیں جبکہ ڈی این اے ٹیسٹ کے مطابق محمد اعظم اور نصرت بی بی بچی کے اصل والدین ہیں۔پولیس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملزمہ ماہین ظفر کے خلاف چالان ٹرائل کورٹ میں جمع کرادیا گیاجس میں اسے طیبہ پر تشدد کاذمہ دار قرار دیا گیاہے۔
ملزم راجا خرم علی خان 26 جنوری تک عبوری ضمانت پر ہیں، راجا خرم کو طیبہ کو طبی سہولت فراہم نہ کرنے اور متعلقہ حکام سے چھپانے کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا گیا ہے کہ راجہ خرم نے معلومات ہونے کے باوجود 18 گھنٹے تک طیبہ کا علاج نہیں کروایا ، سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد راجا خرم کے خلاف چالان جمع کرادیا جائے گا۔
پولیس نے ملزمان کے چار ہمسایوں کے بیانات بھی ریکارڈ کیے ہیں جنہوں نے متعدد اوقات میں طیبہ پر تشدد کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ طیبہ کو بھوکا اور قابل رحم حالت میں دیکھا گیا، سخت سردی میں طیبہ کو سوتے وقت رضائی تک نہیں دی جاتی تھی، از خود نوٹس کیس کی سماعت آج ہو گی۔