اسلام آباد (جیوڈیسک) جسٹس جواد ایس خواجہ اور جسٹس قاضی فائز عیسی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے ذکی الرحمان لکھوی کی رہائی کیخلاف وفاق کی اپیل پر سماعت کی۔ اٹارنی جنرل سلمان اسلم بٹ نے بتایا کہ ممبئی حملہ کیس کے ملزم ذکی الرحمان لکھوی کو انسداد دہشتگردی عدالت سے ضمانت کے بعد ایم پی او کے تحت نظر بند کیا گیا۔
ملزم کا تعلق کالعدم لشکر طیبہ سے ہے اور اس کی رہائی کے بعد وفاقی دارالحکومت سمیت کسی بھی جگہ نقص امن کا خدشہ تھا۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ آئین و قانون کے مطابق حکومت کو نقص امن کے خدشے پر کسی شخص کو حراست میں لینے کا اختیار ہے۔
حکومت سیکورٹی کے معاملات کو بہتر جانتی ہے، ہمیں بتائیں کہ اس وقت ہم کیا کر سکتے ہیں۔ اٹارنی جنرل نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا حکم معطل کرنے کی استدعا کی۔
جسٹس جواد ایس خواجہ نے اٹارنی جنرل سے کہا کہ آپ ذکی الرحمان لکھوی کو کل سپریم کورٹ میں پیش کریں۔ بظاہر اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے میں کوئی سقم ہو سکتا ہے۔ ممکن ہے ہم دوسرے فریق کو سننے کے بعد فیصلہ معطل کرنے کے بجائے کالعدم قرار دیدیں۔ عدالت کے استفسار پر اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ذکی الرحمان لکھوی کو ایک اور مقدمے میں حراست میں لے لیا گیا ہے۔
ذکی الرحمان لکھوی کی ضمانت کا کیس اسلام آباد کے جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں لگا ہوا ہے۔ جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت سے لکھوی کی ضمانت ہو سکتی ہے، جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ ذکی الرحمان لکھوی کو کل سپریم کورٹ میں پیش کریں، پتہ کر کے بتائیں کہ جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں لکھوی کی ضمانت کے مقدمے میں کیا کارروائی ہوئی۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ صبح تک ذکی الرحمان لکھوی کو رہا نہ کریں۔ اس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ جوڈیشل مجسٹریٹ نے رہائی کا حکم دے دیا تو حراست میں کیسے رکھ سکتے ہیں۔
جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ سپریم کورٹ لکھوی کو رہا نہ کرنے کا کہہ رہی ہے تو آپ اسے کیسے چھوڑ سکتے ہیں۔جوڈیشل مجسٹریٹ کو بتا دیں کہ ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف وفاق کی اپیل پر کل سپریم کورٹ میں سماعت ہو گی، سپریم کورٹ نے ماتحت عدلیہ میں ذکی الرحمان لکھوی درخواست ضمانت پر کارروائی روک کر ملزم کو نوٹس جاری کر دیا، کیس کی سماعت کل دوبارہ ہو گی۔