سپریم کورٹ کا لاپتہ افراد کو 2 دسمبر کو پیش کرنیکا حکم

Supreme Court

Supreme Court

کراچی (جیوڈیسک) سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں لاپتہ افراد کے مقدمے کی سماعت کے دوران چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے وزیر دفاع کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ خواجہ صاحب مبارک ہو، آپ وزیر دفاع بن گئے۔

خواجہ آصف نے جواب دیا آپ نے ہی پیش گوئی کی تھی اور میں وزیر دفاع بن گیا۔ خواجہ آصف نے عدالت کو بتایا کہ جی ایچ کیو والے لاپتہ ہونے والے یاسین شاہ کی موجودگی سے انکاری ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے خواجہ صاحب ایسا نہ کریں ، کل بندے لے کر آئیں یا ہمیں بتا دیں کہ بندے کہاں ہیں۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ 35 لوگوں کو صوبیدار امان اللہ بیگ لے کر گیا تھا ہم سب کو بلائیں گے چاہے ان کے سربراہ کو بھی کیوں نہ بلانا پڑے۔ ایف سی افسروں کی عدم موجودگی پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ایف سی نے بلوچستان میں متوازی حکومت قائم کر رکھی ہے۔ خواجہ آصف نے عدالت سے درخواست کی انہیں پیر یا منگل تک وقت دیا جائے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ آپ سیکرٹری دفاع سے حلف لے دیں کہ 2 دسمبر کو بندے پیش کر دیں گے۔ کیس کی سماعت کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ لاپتہ افراد کا سراغ لگانا ریاست کی ذمہ داری ہے کسی کو بھی ماورائے قانون قید میں نہیں رکھا جا سکتا۔ سماعت سے پہلے وزیر دفاع لاپتہ افراد کے کیمپ میں گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے حالات گزشتہ چودہ سال میں خراب کیے گئے738 افراد کا سراغ لگا لیا ہے دیگر لاپتہ افراد کو بھی ڈھونڈ لیں گے۔