پاکستان (جیوڈیسک) ترجمان دفتر خارجہ اعزاز احمد چودھری نے کہا ہے کہ لائن آف کنٹرول پر بھارتی جارحیت کیخلاف احتجاج ریکارڈ کرایا ہے۔ بھارت کے ساتھ امن کی خواہش کا مطلب یہ نہیں کہ ہم اپنی سرحدوں اور مفادات کا تحفظ نہیں جانتے۔ ترجمان دفتر خارجہ اعزاز احمد چودھری نے ذرائع بریفنگ کے دوران بتایا کہ ایل او سی پر بھارتی جارحیت کے واقعات تسلسل سے جاری ہیں۔
بھارت کے ساتھ اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا ہے، اعزاز چوہدری نے کہا کہ پاکستان ایل او سی پر کشیدگی کی اقوام متحدہ سمیت کسی بھی سطح پر تحقیقات کروانے کیلیے تیار ہے، پاک بھارت وزرائے اعظم کی ملاقات ابھی طے نہیں ہوئی، بھارت کے ساتھ مذاکرات معطل کرنا معاملے کا حل نہیں۔
انہوں نے کہا کہ مذاکرات کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ پاکستان اپنے موقف سے پیچھے ہٹ گیا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر پر پاکستان کا موقف نہایت واضح ہے۔ اعزاز چودھری نے کہا کہ پاکستان خود دہشتگردی کا شکار ہے، ہمیں ایل او سی کی دوسری جانب ہونیوالے واقعہ کا مورد الزام نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔
اعزاز چودھری نے کہا کہ افغان صدر حامد کرزئی کے دورہ پاکستان کی تاریخ ابھی طے نہیں ہوئی۔ افغان صدر اگست کے آخری ہفتے میں پاکستان کا دورہ کرینگے۔ پاک افغان قیادت باہمی تعلقات، خطے کی صورتحال اور 2014 کے بعد کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کریگی۔ ترجمان نے کہا کہ صدر کرزئی کے دورے کے دوران ملا برادر یا کسی مخصوص قیدی کی رہائی سے متعلق بات چیت کا علم نہیں۔
اعزاز چودھری نے بتایا کہ پاکستان ہر وہ عمل کرے گا جو افغان مفاہمتی عمل کے لیے ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ شام کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم ہیں اور مستقبل میں بھی قائم رہیں گے، شام میں پاکستانی سفارتخانہ کام بدستور جاری رکھے ہوئے ہے۔