کراچی (جیوڈیسک) سرجانی ٹائون کے نجی میڈیکل سینٹر میں ڈاکٹروں کی مبینہ غفلت سے ساتویں جماعت کی طالبہ جاں بحق ہوگئی، اہل خانہ کے احتجاج پر پولیس نے مقدمہ درج کر کے اسپتال عملے کے دو افراد کو حراست میں لے لیا، بچی کے والد نے مطالبہ کیا ہے کہ نجی اسپتال کے ڈاکٹروں کی ڈگریوں کی تصدیق بھی کرائی جائے۔ تفصیلات کے مطابق سرجانی ٹائون سیکٹر 7 -B میں واقع میڈیکل سینٹر کے ڈاکٹروں کی مبینہ غفلت سے 13 سالہ سدرہ دختر شرف الدین جاں بحق ہوگئی۔
بچی کے والد شرف الدین نے بتایا کہ اس کی بیٹی 13 سالہ سدرہ کو دست کی شکایت ہوئی، بڑا بیٹا اور اہلیہ اسے نجی میڈیکل سینٹر لائے جہاں ڈاکٹروں نے اسے ڈرپ لگائی، کچھ دیر میں سدرہ کی حالت بہتر ہونے لگی، بعد ازاں ڈاکٹروں نے سدرہ کو کوئی بھاری دوا دی جس سے اس کی طبیعت بگڑنے لگی، ڈاکٹروں نے بچی کو کہیں اور لے جانے کا مشورہ دیا اور کہا کہ ایمبولینس منگوائی ہے
تاہم دو گھنٹے تک کوئی ایمبولینس نہیں آئی جس پر رکشا کے ذریعے سدرہ کو نارتھ ناظم آباد کے ایک نجی اسپتال منتقل کیا گیا جہاں ڈاکٹروں نے معائنہ کرکے بتایا کہ بچی دو گھنٹے قبل فوت ہوچکی ہے۔ شرف الدین نے بتایا کہ نجی اسپتال کے ڈاکٹروں اور عملے کے خلاف احتجاج کرنے پر سرجانی ٹاؤن پولیس نے مقدمہ درج کر لیا تھا تاہم کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ، بعد ازاں ہفتے کی سہ پہر ہم نے اہل محلہ کے ہمراہ تھانے کے سامنے مظاہرہ کیا جس پر پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے اسپتال کے عملے کے دو افراد سعود اور نعیم کو حراست میں لے لیا جس پر مظاہرہ ختم کر دیا گیا۔بعد ازاں متوفیہ کی نماز جنازہ مقامی مسجد میں ادا کیے جانے کے بعد مقامی قبرستان میں اسے سپرد خاک کر دیا گیا۔