افغانستان (اصل میڈیا ڈیسک) وادی پنجشیر میں موجود احمد مسعود نے کہا، ”میں سرنڈر کرنے کے بجائے مرنے کو ترجیح دوں گا۔‘‘ فرانسیسی فلاسفر بیرنڈ ہنری لیوی کو دئے گئے اس انٹرویو میں مسعود کا مزید کہنا تھا، ”میں احمد مسعود کا بیٹا ہوں، ہتھیار پھینکنا میری لغت میں نہیں ہے۔‘‘
طالبان کی طرف سے افغانستان پر قبضے کے بعد دیے گئے اپنے اولین انٹرویو میں احمد مسعود نے دعویٰ کیا کہ قومی مزاحمتی فرنٹ کے بینر تلے ہزاروں جنگجو ان کے ساتھ شامل ہو چکے ہیں اور طالبان کے خلاف مزاحمت کے لیے تیار ہیں۔
احمد مسعود نے اپنا مطالبہ دہرایا کہ مغربی ممالک ان کی ملیشیا کو مسلح کریں۔ مسعود نے کہا، ”میں جن سے اسلحہ مانگ رہا ہوں، ان کی طرف سے آٹھ دن قبل کی گئی تاریخی غلطی کو کبھی بھول نہیں سکوں گا۔‘‘
احمد مسعود کے مطابق، ”انہوں نے مجھے انکار کیا۔ اور اب یہ ہتھیار، توپخانے، ہیلی کاپٹرز اورامریکی ساختہ ٹینک طالبان کے ہاتھوں میں ہیں۔‘‘
احمد مسعود نے البتہ کہا کہ وہ خوشحال افغانستان کے لیے مذاکراتی عمل میں شرکت کو تیار ہیں اور انہوں نے مجوزہ معاہدے کے بنیادی نکات بھی تیار کر لیے ہیں، ”ہم بات کر سکتے ہیں۔ سبھی جنگوں میں مذاکرات بھی ہوتے ہیں۔ میرے والد ہمیشہ ہی اپنے دشنموں سے گفتگو کے لیے تیار رہتے تھے۔‘‘