سوات : مدین میں صورتحال بہتر ، کرفیو اٹھا لیا گیا

Swat

Swat

سوات (جیوڈیسک) ضلعی پولیس افسر شیر اکبر خان نے جمعہ اس تاثر کو رد کیا کہ شدت پسند علاقے میں دوبارہ منظم ہونے کی کوشش کر رہے ہیں۔ خیبر پختوںخواہ کی وادی سوات اور اس سے ملحقہ علاقوں میں گو کہ پاکستانی فوج نے 2009 میں طالبان شدت پسندوں کے خلاف کارروائی کر کے حکومتی عملداری بحال کر دی تھی۔

لیکن حالیہ مہینوں میں ایک بار پھر یہاں تشدد کے واقعات خصوصاً مقامی امن کمیٹیوں کے ارکان اور پولیس اہلکاروں پر ہلاکت خیز حملے دیکھنے میں آ رہے ہیں۔ ایک روز قبل بھی سوات کے قریبی علاقے مدین میں ایک پولیس اہلکار کو نامعلوم افراد نے قتل کر دیا تھا۔

جب کہ چند دن قبل یہاں سے ایسی اطلاعات بھی موصول ہوئیں کہ شدت پسندوں نے علاقے میں دوبارہ کارروائیاں کرنے کے انتباہی پمفلٹس تقسیم کیے۔ حالیہ دنوں میں ہونے والی قتل و غارت گری کی وجہ سے علاقے میں خوف و ہراس پایا جاتا ہے۔

اور ان خدشات کے باعث کہ کہیں شدت پسند دوبارہ اس وادی کا رخ نہ کر لیں ، لوگ خوفزدہ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بعض اوقات سرچ آپریشن کرنے کے لیے مختلف علاقوں میں کرفیو بھی لگایا جاتا ہے لیکن یہ زیادہ دیر کے لیے نہیں ہوتا۔