سوات (جیوڈیسک) حکومت ایک طرف تعلیم عام کرنے کے دعوے کرتی نہیں تھکتی ، تو دوسری جانب سوات کے ایک سکول میں آج بھی بچے کھلے آسمان تلے تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں۔
یہ سوات کی تحصیل کبل کے گاؤں گالوچ کا مکتب اسکول ہے 1983ءمیں تعمیر کیا گیا یہ اسکول آج بھی بوسیدہ خیموں میں قائم ہے ، اسکول میں اسکول میں اِس وقت 200 بچے زیر تعلیم ہے ، جن کیلئے صرف 2 اساتذہ ہیں جبکہ تعلیمی سلسلہ جاری رہنے کا انحصار موسم پر ہے ،جب بارش ہوتی ہے تو پھر ہم اسکول نہیں آتےا سکول کی بلڈنگ نہیں ہے۔
ہمارابچوں کا مستقبل تباہ ہوگیا ہے موسم کی خرابی کیوجہ سے بچوں کو تکلیف ہوتا ہے ۔ ڈاکٹر جواد نے کہا کہ”حکومت پاکستان نے 1993 میں یہ اسکول اس وقت قائم کیا تھا جب یہاں کے لوگوں نے مطالبہ کیا تھا کہ یہاں پر ہمیں ایک اسکول کی ضرورت ہے مگر افسوس سے کہنا پڑ رہا ہے کہ 34 سال گزرنے کے باوجود یہ اسکول اسی حال میں کام کررہا ہے۔
آرمی پبلک اسکول پر دہشتگردوں کے حملے کے بعد پورے ملک کے تعلیمی اداروں کی سیکورٹی بڑھائی گئی تھی،ایسی صورت حال میں خیموں کے اسکول میں بچوں کا تعلیم حاصل کرنا حکام کیلئے لمحہ فکریہ ہے ۔سوات سے تحریک انصاف کے رکن صوبائی اسمبلی اور وزیر اعلیٰ کے مشیر محب اللہ کا کہنا ہے کہ حکومت بہت جلد اسی اسکول کیلئے عمارت پر کام شروع کریگی۔
ان اسکولوں کے علاوہ دہشتگردی میں تباہ ہونیوالے تمام اسکول ہمارے اسکیم میں شامل ہے اور بہت جلد اس پر کام شروع ہوجائیگا۔کھلے آسمان تلے زیور تعلیم سے آراستہ ہونے والے بچے حکمرانوں سے سوال کررہے ہیں کہ تعلیمی ایمرجنسی اور تعلیم سب کیلئے ۔کے وعدوں کے باوجود ان کیساتھ امتیازی سلوک کیوں روا رکھا جارہاہے ۔