ناروے (اصل میڈیا ڈیسک) ناروے کے دارالحکومت میں کشیدگی میں اضافہ اس وقت ہوا، جب اسلام مخالف ریلی میں قرآن کے اوراق پھاڑ دیے گئے۔ قبل ازیں دائیں بازو کے انتہاپسندوں نے ایسا ہی ایک اسلام مخالف مظاہرہ سویڈن میں بھی کیا تھا۔
ہفتے کے روز ناروے کے دارالحکومت اوسلو میں اس وقت صورت حال کشیدگی کی جانب بڑھ گئی، جب اسلام مخالف مظاہرین نے مسلمانوں کی مقدس کتاب قرآن کے اوراق پھاڑ دیے۔ پولیس نے فریقین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا جبکہ تیس افراد کو گرفتار بھی کر لیا گیا ہے۔
اسلام مخالف اس ریلی کا انعقاد ‘اسٹاپ اسلامائزیشن آف ناروے‘ نامی گروپ نے ملکی پارلیمانی عمارت کے قریب کیا تھا۔ جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کے مطابق اس مظاہرے کے خلاف بھی ایسے سینکڑوں افراد وہاں جمع ہوئے، جنہوں نے ‘ہماری گلیوں میں نسل پرستوں کی گنجائش نہیں‘ جیسے نعرے بلند کیے۔
نیوز ایجنسی این ٹی بی کے مطابق صورت حال اُس وقت کشیدہ ہو گئی، جب ایک اسلام مخالف خاتون نے قرآن کے اوراق پھاڑ ڈالے۔ اس خاتون کو پہلے بھی نفرت انگیز تقاریر کرنے پر جرمانہ کیا جا چکا ہے۔ اس خاتون نے مخالفین کو مخاطب کرتے ہوئے اشتعال دلایا کہ ”دیکھو اب میں تمہارے قرآن کی بے حرمتی کروں گی۔‘‘
اس کے بعد وہاں موجود افراد نے اسلام مخالفین پر انڈے برسائے اور بعض نے پولیس رکاوٹوں کو عبور کرتے ہوئے اس خاتون تک پہنچنے کی کوشش کی۔ پولیس نے صورتحال کو بے قابو ہوتے دیکھ کر پیپر اسپرے کا بھی استعمال کیا اور اسلام مخالف ریلی وقت سے پہلی ہی ختم کر دی گئی۔ ناروے کے سرکاری ٹیلی وژن این آر کے نے بتایا ہے کہ پولیس نے انتیس افراد کو گرفتار کیا ہے، جن میں متعدد کم عمر ہیں۔
ناروے میں اسلام مخالف یہ مظاہرہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے، جب جمعے کے روز سویڈن کے شہر مالمو میں دائیں بازو کے انتہاپسندوں نے قرآن کی ایک کاپی کو آگ لگا دی تھی۔ اس کے بعد وہاں بھی پولیس اور مظاہرین کے مابین جھڑپوں کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔ مالمو پولیس نے مذہبی نفرت پھيلانے کے الزام میں تين افراد کو حراست ميں لے ليا تھا جبکہ ايک اسلام مخالف ڈينش سياستدان کو بھی گرفتار کر کے واپس بھيج ديا گيا تھا۔