خاکروب صرف مسیحی؟؟

Punjab Institute Cardiology Advertisement

Punjab Institute Cardiology Advertisement

تحریر: واٹسن سلیم گل، ایمسٹرڈیم
صوبہ پنجاب کے دارلحکومت لاہور کے پنجاب انسٹٹیوٹ آف کارڈیالوجی نے کو اخباروں میں نوکریوں کے لیے ایک اشتہار شائیع کیا جس میں سکیورٹی گارڈ، لفٹ آپریٹر، وارڈ بوئے، آیا ، خاکروب مرد، خاکروب خواتین وغیرہ کے لیے امید وار طلب کیے گیے ہیں۔ اس اشتہار میں صاف طور پر خاکروب کی نوکریوں کے لئے صرف اقلیتوں سے درخواستیں طلب کی گئ ہیں۔ جو کہ مزہبی تفریق کی ایک بدصورت مثال ہے۔ پنجاب میں ویسے تو سکھ کمیونٹی بھی ہے۔ وہ خاکروب کے کام نہی کرتے ۔ ہندوں ہیں مگر ان کی تعداد بہت کم ہے۔ پنجاب میں سب سے بڑی اقلیتی کمیونٹی مسیحیوں کی ہے ۔ اور بد قسمتی سے مسیحی کمیونٹی کو مجبور کر دیا جاتا ہے کہ وہ یہ کام کرے ۔ اس کی تازہ مثال یہ اشتہار ہے ۔ جو پنجاب حکومت اور خصوصی طور پر اُن مسیحی نمایندوں کے منُہہ پر طماچہ ہے ۔ جو حکومت پنجاب کے پالتو غلام ہیں اور دنیا کو بتاتے ہیں کہ پاکستان میں مسیحیوں کے ساتھ کوئ امتیاز سلوک نہی ہے۔ جبکہ یہ جانتے ہیں کہ ان کے اپنے مسلمان ماتحت ، سیکٹری اور سیکیورٹی گارڈز پیٹھ پیچھے ان کو ” چوڑا” کہتے ہیں۔

میرے نزدیک صفائ کا کام یا خاکروب کا پیشہ قطئ طور پر باعث شرم نہی ہے ۔ انسان محنت کرتا ہے اور اپنی ہاتھ کی محنت سے رزق حلال کما کر خود بھی کھاتا ہے اور اپنے بچوں کو بھی کھلاتا ہے۔ اور اللہ سبحان تعالی اس کے روزگار میں برکت بھی ڈالتا ہے۔ میں یورپ میں رہتا ہوں۔ اور یہاں صفائ ستھرائ کا کام کرنے والوں میں کوئ فرق نہی رکھا جاتا۔ اگر ایک فیکٹری میں 100 لوگ کام کرتے ہیں تو چاہئے منیجر ہو یا فورمین، یا کاریگر ہو یا صفائ کرنے والا سب ایک ہی کیفٹیریا میں ایک ہی میز پر کھانا کھاتے ہیں۔ کوئ کسی سے نفرت نہی کرتا۔ ہاں اگر کسی فیکٹری میں ہماری ایشیائ کمیونٹی کی تعداد زیادہ ہو اور ان کا کوئ اپنا ہی بھائ اس فیکٹری میں صفائ کا کام کرتا ہو تو (او جیڑے کار وی پیڑے، وہ بار وی پیڑے ) وہی سوچ دیکھنے میں آتی ہے جو ہمارے ملکوں میں دیکھی جاتی ہے۔

پاکستان میں پنجاب صوبے میں اس حوالوں سے تعصب دوسرے صوبوں کے مقابلے میں زیادہ ہے۔ اور اس کا شکار مسیحی کمیونٹی زیادہ بنتی ہے۔ اب اگر آپ مسیحیوں کے لئے دوسری نوکریوں کے دروازے بند کر کے گٹروں ، بیت الخلا اور سڑکوں کی صفائ کے کام والی نوکریوں کو کسی ایک مزہب کی کمیونٹی کے ساتھ جوڑ دیں گے تو پھر یہ کمیونٹی اسی کام کے حوالے سے جانی جاتی ہے ۔ اس طرح معاشرہ ان سے ایک فاصلہ رکھتا ہے۔ اور پھر اس کمیونٹی کو اپنے برابر کی جگہ دینے سے گریز کیا جاتا ہے۔ اور یہ وجہ ہے جو ان کی کالونیاں الگ ہو جاتی ہے ۔ کیوں عیسی نگری ، شانتی نگر، جوزف کالونی ، گوجرہ ، سمبھڑیال اور ان جیسے سینکڑوں محلے اس بات کی بد ترین مثال ہیں کہ ایک ہی ملک ، ایک صوبے اور ایک زبان بولنے والے ، مگر بستیاں الگ صرف اس لئے کہ یہ عیسائیوں کی بستی ہے ۔ جو کہ نہ صرف مسیحیوں کے ساتھ زیادتی ہے بلکہ وطن پاکستان کے اتحاد اور استحکام کے ساتھ بھی دشمنی ہے ۔ 2010 میں شہید شہباز بھٹی نے اقلیتوں کے لئے 5 فیصد کوٹہ پر عمل درآمد کروانے کی ایک تحریک چلائ تھی۔

Sweeper

Sweeper

اگر اس پانچ فیصد کوٹے کو ہی مد نظر رکھ کر یہ اشتہار جاری کیا جاتا تو تمام آسامیوں کے لئے جیسے سیکیورٹی گارڈز ، لفٹ آپریٹرز، وارڈبوئے ، آیا ، خاکروب پانچ فیصد کوٹے میں مسیحیوں کا حصہ دیا جاتا اور باقی میرٹ پر فیصلہ ہوتا تو کوئ اعتراض کی بات نہی تھی۔ کیا دنیا کی دیگر ممالک میں خاکروب کا کام صرف مسیحی کرتے ہیں۔ ایسا نہی ہے۔ یورپ میں میں بہت سے پاکستانی دوستوں کو جانتا ہوں جو میکڈونلڈ اور دیگر اداروں میں صفائ کا کام کرتے ہیں۔ کیا حکومت پنجاب مجھے بتائے گی کہ دنیا کے سب سے بڑے مزہبی اجتماع مکہ میں جہاں غیر مسلمانوں کو جانے کی اجازت نہی ہے ، جہاں اس وقت جب میں یہ سطور ٹائپ کر رہا ہوں تیس لاکھ لوگ مقدس فریضہ ادا کر رہے ہیں۔

ظاہر ہے ان تیس لاکھ لوگوں کے لئے کتنے ہزار بیت الخلا ہو نگے ۔ تو جہاں غیر مسلم داخل نہی ہو سکتے وہاں خاکروب کون ہونگے۔ پھر ویسے بھی مکہ اور مدینہ دو ایسے شہر ہیں جن میں غیر مسلم کا داخلہ ممنوع ہیں ۔ وہاں سو فیصد اپنے شہروں کی صفائ کا کام مقامی مسلمان کرتے ہونگے۔ مگر کون سمجھائے ہمارے ملک کے حکمرانوں کو ، جن کے اس طرح کے فیصلے معاشرے میں مضید بگاڑ پیدا کرتے ہیں۔ ہر مہزب انسان اپنے گھر، اپنے شہر اور اپنے ملک کو صاف رکھنا اپنا فرض سمجھتا ہے۔

چاہئے کوئ مسلمان ہو، ہندو یا مسیحی ۔ مگر جب آپ کسی ایک خاص مزہب کو زبردستی یہ فریضہ سزا کے طور پر سونپ دیں گے۔ اور یہ کہیں گے کہ یہ صرف آپکا کام ہے اور اس مقدس فریضے اور نصف ایمان کو لعنت اور طعنہ (چوڑا ) بنانے والی سوچ کو شعور نہی دیں گے تو نہ صرف مزہبی تفریق پیدا ہو گی بلکہ ایک ہی ملک میں مختلف مزاہب اور قوموں میں آپسی انتشار پیدا ہو گا۔ اور جو زمہ داری وطن عزیز کو صاف رکھنے کی ہر شخص کی ہے وہ دوسرے مزاہب اور قومیں یہ سوچ کر چھوڑ دیں گی کہ یہ کام ہمارا نہی ہے۔

Watson Saleem Gill

Watson Saleem Gill

تحریر: واٹسن سلیم گل، ایمسٹرڈیم