روس (اصل میڈیا ڈیسک) مغربی ممالک کی جانب سے روس کو مالی ادائیگیوں کے عالمی نظام ’سوِفٹ‘ سے نکال دیا گیا ہے، جسے روسی اقتصادیات کے لیے شدید دھچکا قرار دیا جا رہا ہے۔
یوکرائن پر روسی حملے کے تناظر میں روس پر شدید نوعیت کی پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ 2014 میں یوکرائنی علاقے جزیرہ نما کریمیا پر قبضے کے بعد روس پر عائد مغربی پابندیوں نے روسی معیشت کو دباؤ کا شکار بنایا تھا، تاہم یوکرائن پر حملے کے بعد عائد کردہ یہ نئی پابندیاں ماضی کے تمام تر اقدامات سے مختلف اور شدیید نوعیت کی ہیں۔ ‘سوِفٹ‘ کو ‘مالی جوہری آپشن‘ قرار دیا جاتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ سوِفٹ روسی معیشت کو کس طرح اور کتنا متاثر کر سکتا ہے؟
سوسائٹی فار ورلڈ وائڈ انٹربینک فنانشل ٹیلی کمیونیکیشن کو ‘سوِفٹ‘ (SWIFT) کہا جاتا ہے۔ بین الاقوامی تجارت میں اسے ایک اصولی مالیاتی نظام کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔
روسی بینکوں کو اگر اس نظام سے خارج کیا جاتا ہے، تو بین الاقوامی سطح روس کے لیے مالیاتی ادائیگیوں سے متعلق رابطے نہایت مشکل ہو جائیں گے، حتیٰ کہ روس کے دوست ممالک مثلاﹰ چین کے لیے بھی یہ ادائیگیاں آسان نہیں رہیں۔ ایسی صورت میں روسی تجارتی لین دین انتہائی سست روی کا شکار ہو سکتا ہے۔
بینکنگ ماہرین کے مطابق فی الحال مغربی پابندیوں کے ہدف بنائے گئے روسی بینکوں کے نام ظاہر نہیں کیے گئے، تاہم مغربی ممالک کہہ چکے ہیں کہ روس کے مرکزی بینک کی اس اہلیت کو بھی محدود کیا جائے گا، جس کے تحت وہ روسی کرنسی روبل کو سہارا دے سکتا ہے۔ ان پابندیوں کے اثرات اگلے چند روز میں سامنے آنا شروع ہو جائیں گے۔
مالیاتی تھنک ٹینک یوریشیا سینٹر آف اٹلانٹک کونسل سے وابستہ ماہر ایڈورڈ فشر کے مطابق، ”دیکھنا یہ ہو گا کہ کون سے روسی بینک نشانہ بنائے جاتے ہیں۔ اس عفریت کی اصل تصویر تب ہی سامنے آئے گی۔‘‘
اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں ان کا کہنا تھاکہ اگر اس فہرست میں روس کے سبر بینک، وی ٹی بی اور گاسپروم بینک کو نشانہ بنایا جاتا ہے، تو یہ ایک بہت بڑی بات ہو گی۔
سبربینک اور وی ٹی بی پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ وہ ایسی صورت حال سے نمٹنے کی تیاری کر رہے ہیں۔ تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسی صورت میں روس بینکنگ کے جال میں ان بینکوں کا استعمال کر سکتا ہے، جو ان پابندیوں کا نشانہ نہیں ہوں گے۔ اسی طرح روس عالمی مالیاتی نظام کے استعمال کے لیے بڑی ملٹی نیشنل کمپنیوں کو بھی استعمال کر سکتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسی صورت میں روس عالمی مالیاتی اداروں کے لیے درد سر بن سکتا ہے۔ زور دار دھچکا
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یہ پابندیاں روسی اقتصادیات اور مالیاتی منڈیوں کے لیے تباہ کن دھچکا ہیں۔ اب امریکا میں مقیم روسی مرکزی بینک کے سابق نائب سربراہ سیرگئی الیکساشینکو کے مطابق پیر کے روز جب مارکیٹ کھلے گی تو ان پابندیوں کا براہ راست اثر روبل کی قدر میں گراوٹ کی صورت میں نظر آ سکتا ہے جب کہ روس کے لیے متعدد اہم درآمدات رک جائیں گی۔ ”یہ روس کی معیشت کے ایک بڑے حصے کا خاتمہ ہو گا۔ صارفین کی منڈی کا نصف غائب ہو جائے گا۔ اگر ادائیگی نہیں ہو گی، تو یہ درآمدی مصنوعات مارکیٹ سے غائب ہو جائیں گی۔‘‘
یہ بات اہم ہے کہ یوکرائنی علاقے کریمیا پر قبضے کے بعد روس پر مغربی پابندیوں کے تناظر میں روس نے ‘سوِفٹ‘ کے متوازی مالیاتی ادائیگیوں کا اپنا ایک نظام System for Transfer of Financial Messages (STFS) متعارف کرایا تھا، تاہم بین الاقوامی سطح پر یہ دیگر ممالک اور کمپنیوں کو اپنی جانب راغب کرنے میں زیادہ کامیاب ثابت نہیں ہوا تھا۔