اسلام آباد (جیوڈیسک) سوئس بینکوں میں پاکستانیوں کے غیر قانونی 200 ارب ڈالرز موجود ہیں، حکومت نے قومی اسمبلی کو بتایا ہے کہ یہ رقوم واپس لانے کیلئے سنجیدگی سے غور کیا جا رہا ہے۔ ایوان میں انتخابی دھاندلی کی بازگشت پھر سنائی دی، تحریک انصاف نے مسلم لیگ ن کی چار چار حلقوں کے ووٹوں کی تصدیق کی تجویز قبول کر لی۔ سوئس بینکوں میں دنیا بھر کے غیرقانونی 7 ہزار ارب ڈالرز موجو دہیں، ا ن میں سے 200 ارب ڈالرز پاکستانیوں کے بھی ہیں۔
پاک سوئس ٹیکس معاہدے میں ترامیم کے بعد معلوم ہوجائے گا کہ ان رقوم کے مالکان کون ہیں؟ یہ تفصیلات سامنے آئیں قومی اسمبلی کے اجلاس میں۔ وزیر خزانہ کی طرف سے ایوان کو بتایا گیا کہ وفاقی حکومت غیر قانونی اثاثے واپس لانے کے سوئس ایکٹ 2010ء کی مدد لینے پر غور کر رہی ہے۔ اس قانون سے فائدہ اٹھانے کیلئے پاک سوئس ٹیکس معاہدے میں ترامیم کرنا ہوں گی اس کیلئے پاکستان کا ایک وفد 26 سے 28 اگست تک سوئٹرز لینڈ کا دورہ کرے گا۔ نکتہ اعتراض پر انتخابی دھاندلی بھی زیر بحث آئی۔ پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمودخان اچکزئی نے کہا کہ انتخابات میں دھاندلی ہوتی ہے، شفافیت لانی ہے تو تمام جماعتوں کے دو دو لوگ مل بیٹھیں اور حل نکالیں، جلوس نکالنے کے تماشے جمہوریت کی روح کے خلاف ہیں۔
تحریک انصاف کے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مسلم لیگ ن کی چار حلقوں میں انگھوٹوں کی تصدیق کی تجویر قبول کرتے ہیں، آئیے سنجیدگی کے ساتھ آگے بڑھتے ہوئے مل کر معاملہ سپریم کورٹ میں لے جائیں، میاں بیوی راضی تو کیا کرے گا قاضی، الیکشن کمیشن کے لیے بھی آسانی پیدا ہو جائے گی۔ سپریم کورٹ کے لیے بھی فیصلہ آسان ہو گا۔ وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ وہ اور ایاز صادق ریکارڈ کی جانچ پڑتال اور دوبارہ گنتی کیلئے تیار ہیں، تحریک انصاف پہلے ٹریبونلز میں دھاندلی کے ثبوت دے سپریم کورٹ جانا ہے تو مل کر طریقہ کار طے کیا جائے۔