اسلام آباد (جیوڈیسک) وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ سوئس بینکوں میں موجود پاکستانی رقوم سے متعلق وہاں کی حکومت کے ساتھ معلومات کے تبادلے کا معاہدہ کر رہے ہیں۔
قومی اسمبلی اجلاس میں بجٹ بحث سمیٹتے ہوئے اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ود ہولڈنگ ٹیکس براہ راست ٹیکس ہے اس کا این ایف سی ایوارڈ سے کوئی تعلق نہیں اس لئے اسے ختم نہ کرنے کی تجویز ہے، صوبے ٹیکس اکٹھا کریں گے تو اس کا مطلب ہے کہ پاکستان ٹیکس اکٹھا کر رہا ہے، صوبائی ریوینیو اتھارٹیزکوود ہولڈنگ ٹیکس اکٹھا کرنے کا کہا گیا تھا لیکن 18 ویں آئینی ترمیم کے بعد صوبے اپنی ذمہ داری ٹھیک طرح سے ادا نہیں کر پا رہے تھے اس لئے حکومت نے صوبوں کے ذریعے ود ہولڈنگ ٹیکس اکٹھا کروانے کا فیصلہ واپس لے لیا۔
ان کا کہنا تھا کہ کئی وجوہات کی بنا پر این ایف سی ایوارڈ تاخیر کا شکار ہوا، ایک صوبے کی تاخیر کے باعث این ایف سی ایوارڈ پر کام اپریل میں شروع ہوا، کوشش ہے کہ این ایف سی ایوارڈ جلد مکمل کر لیں، جیسے ہی ممکن ہوا نئے این ایف سی ایوارڈ کا تعین کر لیا جائے گا۔
اسحاق ڈارکا کہنا تھا کہ سوئس بینکوں میں موجود پاکستانی رقوم سے متعلق سوئس حکومت کے ساتھ معلومات کے تبادلے کا معاہدہ کر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت مغربی روٹ پر کام جاری ہے اور یہ منصوبہ پاکستان کی خوشحالی کے لیے سنگ میل ثابت ہوگا۔ نان فائلر کی شرح 38 سے بڑھ کر 42 فیصد تک پہنچ چکی ہے اس لئے ٹیکس نیٹ بڑھانے کے لئے آئین میں ترمیم کی تجویز ہے جس کا مقصد نان فائلر کی زندگی کو مشکل بنانا ہے۔