تحریر : بیگم صفیہ اسحاق وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان بھارت کے ساتھ تمام دیرینہ تنازعات کا پر امن حل چاہتا ہے، بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد کرے، سوئٹزرلینڈ کی این ایس جی کی رکنیت کے حوالہ سے سوچ قابل تعریف ہے، ہمیں توقع ہے کہ این ایس جی کا اہم حصہ ہونے کے ناطے سوئٹزرلینڈ اپنے اس اصولی مؤقف کو برقرار رکھے گا، پاکستان کی سلامتی براہ راست افغانستان میں امن و استحکام سے جڑی ہوئی ہے، پاکستان افغانیوں کی اپنے امن اور مفاہمتی عمل کی حمایت اور اس ضمن میں سہولت فراہم کرنے کیلئے پرعزم ہے۔ وزیراعظم محمد نواز شریف نے عالمی اقتصادی فورم کے 47 ویں سالانہ اجلاس کے موقع پر سوئس کنفیڈریشن کی صدر ڈورس لتھ بارڈ کے ساتھ ملاقات کی۔ وزیراعظم ان دنوں سوئٹزرلینڈ میں اس عالمی فورم میں شرکت کیلئے موجود ہیں جہاں وہ عالمی رہنماؤں اور دنیا کی چوٹی کی کارپوریٹ کمپنیوں کے سربراہان سے ملاقاتیں اور انہیں پاکستان کی کامیابیوں سے آگاہ کر رہے ہیں۔ سوئٹزرلینڈ کی صدر کے ساتھ ملاقات کے دوران پاکستان اور سوئٹزرلینڈ نے باہمی مفاد کیلئے تعاون کے نئے راستے تلاش کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ وزیراعظم نواز شریف نے ملاقات کے دوران کہا کہ وہ سوئٹزرلینڈ کے ساتھ تعلقات کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں جو کہ باہمی تعاون، ہم آہنگی اور اعتماد پر مشتمل ہیں۔
پاکستان مختلف شعبوں میں سوئٹزرلینڈ کے ساتھ باہمی شراکت داری کو بڑھانا چاہتا ہے، سوئٹزرلینڈ پاکستان کا ایک دوست اور اہم تجارتی و سرمایہ کار شراکت دار ہے۔ سوئٹزرلینڈ کا این ایس جی کی رکنیت کے حوالہ سے غیر امتیازی اور معیار کی بنیاد پر رکنیت کی سوچ قابل تعریف ہے۔ ہمیں توقع ہے کہ این ایس جی کا اہم حصہ ہونے کے ناطے سوئٹزرلینڈ اپنے اس اصولی مؤقف کو برقرار رکھے گا بالخصوص جب وہ اس سال کے بعد اس گروپ کی صدارت سنبھالے گا۔ سوئس صدر نے کہا کہ ان کے ملک کا نیوکلیئر سپلائر گروپ پر مؤقف غیر امتیازی اور اصولوں کی بنیاد پر ہے۔ وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ پاکستان افغانیوں کی اپنے امن اور مفاہمتی عمل کی حمایت اور اس ضمن میں سہولت فراہم کرنے کیلئے پرعزم ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ پاکستان کی سلامتی براہ راست افغانستان میں امن و استحکام سے جڑی ہوئی ہے۔ پاکستان تین دہائیوں سے لاکھوں افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے، ہم اس وقت بھی 15 لاکھ مہاجرین کی میزبانی کر رہے ہیں اور اتنے ہی دستاویزات کے بغیر ہیں۔ ہم توقع رکھتے ہیں کہ افغان مہاجرین کی پائیدار وطن واپسی کیلئے افغانستان میں سازگار ماحول ضروری ہے۔ پاکستان بھارت کے ساتھ تمام دیرینہ مسائل کا پرامن اور دوستانہ حل چاہتا ہے۔
انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں حال ہی میں وقوع پذیر ہونے والے واقعات اور بھارتی قابض افواج کی جانب سے بالخصوص برہان وانی کے ماورائے عدالت قتل کے بعد انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ عالمی برادری کو اس صورتحال کی سنگینی کا نوٹس لینا چاہئے اور بھارت پر زور دیا کہ وہ کشمیری عوام کے انسانی حقوق کا احترام کرے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد کرے۔ وزیراعظم نے سوئس ایشیئن چیمبر آف کامرس، سوئس گلوبل انٹرپرائز اور سوئس بزنس کونسل کی پاکستان کیلئے سوئس بزنسز ہاؤسز متعارف کرانے کی کوششوں کو سراہا۔ انہوں نے سوئس حکومت کی جانب سے پاکستانی طلباء کو سوئٹزرلینڈ کی سرکاری یونیورسٹیوں میں پوسٹ گریجویٹ سکالرشپ کی پیشکش کو سراہا۔ سوئس صدر نے کہا کہ ان کی حکومت کو پاکستان کی مختلف چیلنجوں کے باوجود معیشت میں تیز ترین ترقی پر خوشی ہے۔ پاکستان درست سمت پر گامزن ہے اور وہ نواز شریف کی حکومت کی جانب سے پاکستان اور خطہ کے استحکام کے فروغ کیلئے اقتصادی نقشے کو سراہتے ہیں۔
Pakistan Army
پاکستان کے عوام اور مسلح افواج نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بڑی قربانیاں دی ہیں۔ سوئس کمپنیاں پاکستان میں کام کرنے کیلئے تیار ہیں جو کہ ایک مثبت اور سازگار ماحول کی وجہ سے ہے۔ ان کی حکومت پاکستان کے ساتھ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ میں کام کرنے پر تیار ہے۔ سوئٹزرلینڈ پاکستان میں غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری کے اعتبار سے پانچواں ملک ہے اور وہ گذشتہ کئی سالوں سے پاکستان میں براہ راست سرمایہ کاری کرنے والے بڑے ممالک میں سے ایک ہے، کئی سوئس کمپنیاں پاکستان میں کام کر رہی ہیں، یہ کمپنیاں زیادہ تر کراچی میں ہیں اور 12 ہزار سے زائد افراد کو ملازمت فراہم کر رہی ہیں۔ وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان غیر ملکی سرمایہ کاروں کیلئے ایک نئی پرکشش منزل ہے جہاں سکیورٹی اور پرکشش منافع ان کا منتظر ہے۔ میری حکومت نے تین سال کی مختصر مدت میں معاشی استحکام حاصل کیا اور معیشت کو ترقی دی۔ حکومت اقتصادی اصلاحاتی ایجنڈا پر عمل پیرا ہے۔ اس کے علاوہ دہشت گردی، معیشت اور بجلی کی قلت جیسے بڑے چیلنجز سے کامیابی سے نمٹ رہی ہے۔ جین چارلی نے کہا کہ وہ تعلیم اور سکلز ڈویلپمنٹ پروگرام سے متعلق حکومت کے ساتھ کام کرنے کیلئے سرکاری اور نجی شراکت داری کے خواہاں ہیں۔ ان کی کمپنی پاکستان میں نئی پراڈکٹس کا آغاز کرنا چاہتی ہے کیونکہ پاکستان ابھرتی ہوئی بڑی منڈی میں شامل ہے۔ انہوں نے ملک میں سرمایہ کاری کی فضاء کی تعریف کی اور کہا کہ یہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کیلئے بڑی پرکشش ہے۔
علی بابا گروپ کے چیئرمین جیک ما نے ورلڈ اکنامک فورم کے موقع پر بدھ کو یہاں وزیراعظم محمد نواز شریف کے ساتھ ملاقات کی اور پاکستان میں سرمایہ کاری میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا اور آن لائن بزنس وینچر کے مزید فروغ کیلئے ای کامرس پلیٹ فارم کے قیام کی خواہش کا اظہار کیا۔ چیئرمین نے کہا کہ ان کے ملک کا پاکستان میں سرمایہ کاری کا بڑا مفاد ہے جس نے پاکستان میں مثبت معاشی ترقی کا قریبی جائزہ لیا ہے۔ چائنہ پاکستان اکنامک کوریڈور سے خطہ کیلئے زبردست مواقع فراہم ہوئے ہیں جس سے بڑی اقتصادی سرگرمی پیدا ہو گی۔ وزیراعظم نواز شریف نے جیک ما کو جلد پاکستان کے دورہ کی دعوت دی جسے انہوں نے قبول کر لیا اور وزیراعظم کو بھی دعوت دی کہ وہ گوانگ ڑو میں ان کی کمپنی کا دورہ کریں۔ اس وقت دنیا بھر میں 6 کروڑ کمپنیاں فائدہ اٹھا رہی ہیں، ترقی پذیر ممالک کے فائدہ کیلئے سمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز میں سرمایہ کاری کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ علی بابا ایک چینی کمپنی ہے جو ویب پورٹل کے ذریعے کنزیومر ٹو کنزیومر، بزنس ٹو کنزیومر اور بزنس ٹو بزنس سیل سروسز فراہم کرتی ہے۔ کمپنی الیکٹرانک پیمنٹ، شاپنگ سرچ انجن اور ڈیٹا سنٹرک کلاؤڈ کمپیوٹنگ سروسز بھی فراہم کرتی ہے۔ گروپ نے 1999ء میں اپنا آغاز کیا۔
وزیراعظم محمد نواز شریف نے سویڈن کے وزیراعظم سٹیفن ایلفیون کے ساتھ ملاقات کی اور انہیں مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے آگاہ کیا اور کہا کہ عالمی برادری کو مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے اہم کردار ادا کرنا ہو گا۔ پاکستان مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کی مکمل سیاسی، اخلاقی اور سفارتی حمایت کرتا ہے جو اپنے حق خودارادیت کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں۔ وزیراعظم نے اس سلسلے میں اقوام متحدہ کی قراردادوں کا بھی حوالہ دیا جن میں رائے شماری پر زور دیا گیا ہے۔ سویڈن کے وزیراعظم نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال سے متعلق وزیراعظم کی تشویش سے اتفاق کیا اور کہا کہ سویڈن پاکستان کے ساتھ تعلقات کو مضبوط اور مستحکم بنانے میں دلچسپی رکھتا ہے۔ میری حکومت متعدد شعبوں میں پہلے ہی پاکستان کے ساتھ قریبی کام کر رہی ہے اور پاکستان کے عوام اور حکومت کے ساتھ مزید قریبی طور پر کام کرنے کی خواہاں ہے۔ پاکستان اور سویڈن کے درمیان باہمی روابط میں اضافہ سے دونوں ملک مستفید ہونگے۔ دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات اور ان میں مزید اضافے کا بھی جائزہ لیا۔