سڈنی میں 16 گھنٹے بعد یرغمالیوں کو رہا کرانے کی کارروائی میں 2 افراد ہلاک، 3 زخمی

Sydney

Sydney

سڈنی (جیوڈیسک) آسٹریلیا میں مسلح شخص کی جانب سے ایک کیفے میں موجود متعدد افراد کو یرغمال بنائے جانے کے 16 گھنٹے بعد پولیس کی کارروائی میں 2 افراد ہلاک اور 3 شدید زخمی ہوگئے جب کہ مسلح شخص کی گرفتاری یا ہلاکت کی ابھی تک تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایرانی نژاد مسلح شخص ہارون مونس نے آسٹریلیا کے شہر سڈنی کے علاقے مارٹن پیلس میں واقع ایک کیفے میں موجود 20 کے قریب افراد کو یرغمال بنا لیا تھا جس کی اطلاع ملنے پر پولیس نے کیفے کو چاروں طرف سے گھیر لیا۔

یہ محاصرہ 16 گھنٹے جاری رہا جس کے بعد پولیس نے کارروائی کا آغاز کرتے ہوئے روبوٹ بم ڈسپوزل اسکواڈ کو کیفے میں روانہ کیا اور اسکی جانب سے بم کی عدم موجودگی کے اشارے پر بھر پور کارروائی شروع کردی۔ آسٹریلوی سرکاری ٹی وی چینل کے مطابق کارروائی کے دوران مسلح شخص اور پولیس کے درمیان کافی دیر تک فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا جس کے بعد مزید 7 افراد کو بحفاظت نکال لیا گیا تاہم اس دوران 2 افراد زندگی کی بازی ہار گئے جبکہ 3 شدید زخمی ہوئے۔ مسلح شخص کی شناخت ایرانی نژاد ہارون مونس کے نام سے ہوگئی ہے۔

ہارون مونس آسٹریلیا میں کئی جنسی اور دیگر مقدمات میں مطلوب ہے۔ گزشتہ سال انہیں اپنی 6 بیویوں کو قتل کرنے کے الزام میں بھی مجرم قراردیا جا چکا ہے۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ مسلح شخص نے کیفے کی کھڑکیوں پر سیاہ رنگ کا پرچم لہرا رکھا تھا۔

نیو ساؤتھ ویلز پولیس کی نائب کمشنر کیتھرین برن کا کہنا ہے کیفے سے 5 افراد فرار ہو کر باہر آنے میں کامیاب ہو گئے تھے جب کہ اس دوران پولیس اندر موجود یرغمالیوں سے رابطے میں رہی ہے جبکہ آغاز میں مذاکرات کے ذریعے کیفے میں موجود افراد کو بحفاظت باہر نکالنے کی حکمت عملی اپنائی گئی لیکن 16 گھنٹے کے صبر آزما کوششں کے بعد بالآخر پولیس کمانڈوز کو کارروئی کرنا پڑی۔ اس سے قبل آسٹریلوی وزیراعظم ٹونی ایبٹ نے قومی سلامتی کمیٹی کے ارکان سے ملاقات کے دوران واقعہ کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم اس قسم کی صورت حال سے نمٹنے کے لئے مکمل طور پر تیار ہیں۔