تحریر : عبد الستار نیازی قارئین کرام! میں آج اپنے آپ کو خوش نصیب سمجھتا ہوں کہ میرا قلم ایک ایسی ہستی کی زندگی کے چند گوشوں کے حوالے سے الفاظ لکھ رہاہے جس کو رہتی دنیا تک یاد رکھا جائے گا، جو نعت کے حوالے سے ہمیشہ سے معتبر تھا اور ہمیشہ معتبر رہے گا، نعت کی دُنیا کا وہ عظیم نام جس نے دُنیا کو حقیقی معنوں میں نعت پڑھنے کا گُر سکھایا ہے ، جس نے نعت کی کمپوزیشن کے حوالے سے کبھی کسی ڈگر پر ، کسی سٹیج پر ، کسی محفل میں کمپرومائز نہیں کیا دُنیائے اسلام اور دُنیائے کفر میں جب بھی کسی سریلے ، اچھے اور شریعت محمدی ۖ کے تابع شخص کے بارے میں کوئی سوچتا ہے تو بلاشبہ اس ہستی کا نام آتاہے۔
اپنے آقا و مولا جناب محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ثناء و توصیف اس انداز میں کی ہے کہ اپنے تو اپنے غیر بھی داد دیئے بنا نہ رہ سکتے تھے ، اس پرفتن دور میں نعت کو حقیقی معنوں میں زندہ رکھنے والی شخصیت ، نعت کی کمپوزیشن (اسلوب) کے حوالے سے کبھی بھی سمجھوتہ نہ کرنے والی شخصیت اور آل نبی ، اولاد علی ہونے کا اعزاز رکھنے والے اس عظیم شخصیت کو دُنیا ”سید منظورالکونین اقدس شاہ ” کے نام سے جانتی ہے بلاشبہ فن نعت گوئی میں یہ ایک معتبر اور محترم نام ہے۔یہ بات یہاں لکھنا بے جا نہ ہوگا کہ نعت کے اسلوب پر تازندگی استقامت کا نام سید منظورالکونین ہے۔
شاعر نے کیا اچھے انداز میں خراج تحسین پیش کیا ہے کہ:۔ سید منظورالکونین 15جنوری 1944 کو پاکستان بننے سے قبل گجرات میں پیدا ہوئے ، آپ کے والد کا نام سید محمد یعقوب شاہ اور والدہ کا نام محمودہ بیگم ہے آپ نے پاکستان آرڈیننس فیکٹری میں ملازمت 1962میں شروع کی اور 31دسمبر 2003کو ریٹائر ہوئے ۔ بچپن سے ہی حضور سرور کائنات ۖ کی نعت کا شوق رکھنے والے اس عظیم مرد مجاہد نے پاکستان ٹیلیویژن پر اس دور میں حقیقی نعت پڑھی جب نعت کے حوالے سے لوگوں میں آگاہی بہت کم تھی ، قومی صدارتی تمغہ حسن کارکردگی سمیت ان کے ایوارڈز اور اعزازات کی ایک طویل فہرست ہے۔
Manzoor ul Konain in Mehfil Naat
برصغیر میں نعت خوانی کے حوالے سے اپنا مقام رکھنے والے سید منظورالکونین کے سینکڑوں کے حساب سے ملک پاکستان اور بیرون ممالک میں شاگرد ہیں ۔ سید منظورالکونین شاہ کو پہلی بار تحریک پاکستان کے دوران کولکتہ میں مسلم لیگ کے جلسے میں نعت پڑھنے کا شرف حاصل ہوا۔جبکہ ریڈیو پاکستان پر پہلا پروگرام انہوں نے پانچ سال کی عمر میں کیا اور کم عمری میں ہی شہرت اور مقبولیت کی بلندیوں سے خدا نے ان کو سرفراز کیا۔ آپ نعت خواں ہونے کے ساتھ ساتھ بہترین شاعر بھی تھے ۔ میری ان کے ساتھ تین ملاقاتیں ہیں ، نہایت شفیق ، ملنسار ، محبت کرنے والے انسان تھے ، ایک بار میرے گھر بھی محفل کے سلسلہ میں تشریف لائے ، انتہائی سادہ کھانا تناول فرماتے تھے ، ایک باران کے گھر واقع واہ کینٹ (بستی ) لالہ رخ کالونی میں دوران علالت ان سے ملاقات کا شرف بھی حاصل ہوا۔
سید منظورالکونین ہر ایک سے محبت ، الفت ، عشق رسول ۖ کی باتیں کرنے والے انسان تھے ، باتیں کرتے کرتے میرے ساتھ ایک دوست نے کسی محفل کا ذکر چھیڑ دیا کہ گزشتہ دنوں ایک محفل ہوئی اور اس میں ایک صاحب کہنے لگے کہ آپ لوگ نعت سے پہلے حمد نہیں پڑھتے تو قبلہ شاہ جی نے کیا خوبصورت جواب دیا کہ اس کا بہترین جواب یہ ہے کہ نعت بھی خدا ہی کی تعریف ہے ، نعت میں ہم خدائے لم یزل کی تخلیق کردہ اس عظیم ہستی رسول پاک ۖ کا ذکر جب کرتے ہیں تو درحقیقت وہ خدا کا ہی ذکر ہوتاہے ،کسی بھی شئے کی تعریف کرنا درحقیقت اس کے خالق کا ذکر کرنے کے مترادف ہوتا ہے۔ 15جنوری 1944 کو اس دُنیا میں آنے والی اس عظیم روح کا عارضی اور فنا ہونے والی دُنیا میں سفر 19جولائی 2016ء شام تقریباً 5 بجے اختتام پذیر ہوا۔
Syed Manzoor ul Konain Funeral
ان کی نماز جنازہ 20 جولائی 2016ء کو مرکزی جامع مسجد واہ کینٹ میں ادا کی گئی ۔ نعت سے محبت کرنے والے ہر ایک شخص کی آنکھ اشکبار تو تھی ، ساتھ شکر بھی بجا لا رہی تھی کہ یہ عظیم شخص دُنیا کو نعت پڑھنے کا گُر سکھا گیا ہے ۔ ایک مکمل زندگی بسر کرنے کے بعد دارالبقاء کی جانب ہجرت کرنے والی اس ذہین و فتین شخصیت کے اس عارضی دُنیا سے جانے سے جو خلاء پیدا ہوگیا ہے وہ کبھی پر نہیں ہوسکے گا اور سید منظورالکونین شاہ کی کمی رہتی دُنیا تک محسوس کی جاتی رہے گی۔اس شخصیت کو جتنے بھی الفاظ میں خراج عقیدت و محبت پیش کیا جائے وہ کم ہے۔ والسلام