کراچی: جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا ہے کہ سندھ حکومت کی ناقص کاکردگی اور مجرمانہ چال چلن نے کراچی آپریشن کو شدید ترین متاثر کیا ہے، کراچی آپریشن کو متنازع بنانے کے لئے رینجرز کو اختیارات نہیں دیے جا رہے ہیں، جرائم پیشہ عناصر اور ان گرہوں کے سرغنہ اندروں سندھ مختلف شہروں میں محفوظ پناہ گاہوں میں ہیں، اگر یہ جرائم پیشہ عناصر اور دہشت گردوں کے گرہوں نہ پکڑے گئے تو تین سال سے جاری اس آپریشن کو کا ناکامی کا سامنا کرنا پڑے گا، جمعیت علماء پاکستان وفاقی حکومت اور پاک فوج کے سربراہ سے باقائدہ مطالبہ کرتی ہے کہ اگر سندھ حکومت رینجرز کو اختیارات دینے میں سنجیدہ نہیں ہے تو پھر وفاق اور فوج اپنے طور پر فیصلہ کرکے رینجرز کو اختیارات دیں۔
ملک کی تمام مذہبی و سیاسی جماعتیں آپریشن کے حق میں ہیں سوائے پیپلز پارٹی اور ایک دہشت گرد جماعت کے، کراچی سمیت سندھ بھر کے تمام شہروں میںعرس امام شاہ احمد نورانی صدیقی کی مختلف تقاریب کے حوالے سے منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا کہ ایک سید چلے گئے دوسرے سید آئے ہیں قوم کو نئے سید سے امیدیں وابستہ ہیں،مراد علی شاہ کے لئے چیلنجز انتظار کررہے ہیں، رینجرز کو اختیارات دینا پیپلز پارٹی کی مجبوری ہے ، تھر کے حالات پر کوئی نظر کرنے والا نہیں ہے
امید ہے وزیر اعلیٰ مکمل اختیار ات کے ساتھ آئے ہیں اورسندھ کے عوام کی امیدوں پر پورا اتریں گے اور سب جماعتوں کو لے کر چلیں گے، ایک ہفتہ مزید انتظار کریں گے اگر رینجرز کو مکمل اختیار نہ دیے گئے اور سندھ کے دیگر شہروں میں آپریشن نہ شروع کیا گیا تو سند ھ کی تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کو لے کر سندھ حکومت کے خلاف سڑکوں پر نکلیں گے، ایسا نہ ہو کہ متحدہ کو سندھ حکومت میں شامل کر کے کراچی آپریشن پر بٹا لگادیا جائے، نئی صوبائی کابینہ میں وہی لوگ اہم ذمہ داریوں پر لائے گئے ہیں جو ماضی میں بھی کسی نہ کسی اہم عہدے پر فائض تھے، ایک شخص کے بدلنے سے نظام کیسے بدل سکتا ہے؟ پاک چین اقتصادی منصوبہ بندی کی کامیابی کے لئے ضروری ہے کہ جرائم کی شرح کم کی جائے اور جرائم پیشہ عناصر کی ناکہ بندی کی جائے
بہتر اور ترقی یافتہ پاکستان کے لئے پرامن پاکستان کی ضرورت ہے، متنازع سائبر کرائم بل کی منظوری کے حوالے سے شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا کہ سائبر کرائم بل کوسیاسی و انتقامی مقاصد کے لئے استعمال کیا جاسکتا ہے، مذہبی حلقوں کو بدست و پاہ محدود کرنے کی سازش ہے، لسانی و سیکولر شدت پسندی کو کوئی ذکر نہیں ہے،پارلیمانی سیاسی جماعتیں اپنے اپنے حلقوں میں سوشل میڈیا اور آواز خلق خدا سے گھبرائی ہوئی ہیں، بعض جانبداری میڈیا چینل اور پرنٹ میڈیا کی وجہ سے اگر عوام سوشل میڈیا کو اظہار خیال کے لئے استعمال کرتی ہے تو یہ کیسے جرم ہو سکتا ہے؟
دنیا میں آزاد ی اظہاری خیال کو جرم نہیں سمجھا جاتا مگر پاکستان میں عوامی آواز کو دبانے کے لئے یہ قانون ایجاد کیا گیا ہے، اس قانون میں مذہبی عناصر کی تقاریر کا حوالہ ہے مگر الطاف حسین کے پاکستان و فوج دشمن بیانات کا ذکر نہیں ہے، سیکولر و لبرل عناصر کی اسلام دشمنی کا ذکر نہیں ہے، قادیانیوں کی تبلیغی سرگرمیوں کا ذکر نہیں ہے، سائبر کرائم بل کالا قانون ہے۔