استنبول (جیوڈیسک) ترکی نے شام کے خلاف کارروائی کیلئے امریکی اتحاد کا حصہ بننے کا اعلان کر دیا۔ امریکی صدر اوباما نے عالمی برادری کی حمایت حاصل سویڈن پہنچ گئے۔ روس کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کی منظوری کے بغیر شام پر حملہ جارحیت تصور کیا جائے گا۔ ترک وزیراعظم طیب اردوان نے اعلان کیا ہے کہ ان کا ملک شام کے خلاف امریکا کا ساتھ دینے کو تیار ہے۔
ترک وزیر اعظم نے یہ واضح نہیں کیا کہ ان کا ملک شام کے خلاف فوجی کارروائی میں کس حد تک شریک ہوگا۔ ادھر امریکی صدر اوباما دو روزہ دورے پر سویڈن پہنچ گئے ہیں جہاں وہ عالمی رہنماں کو شام پر ممکنہ فوجی کارروائی کے لیے اعتماد میں لیں گے۔ سویڈن کے بعد اوباما ماسکو میں جی ٹوئنٹی ممالک کے اجلاس میں بھی اہم ملکوں کو اپنا حامی بنانے کی کوشش کریں گے۔
امریکی سینٹ کی قرارداد کے مطابق امریکا کو شام کے خلاف کارروائی کے لئے ساٹھ روز تک کی اجازت دی جا سکتی ہے۔ اس مسودے میں زمینی فوج شام بھیجنے کی ممانعت کی گئی ہے تاہم ہنگامی حالات میں امدادی ٹیم روانہ کی جا سکتی ہے۔ روسی صدر پوٹن کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ سے منظوری کے بغیر شام کے خلاف کوئی بھی فوجی کارروائی جارحیت تصور کی جائے گی۔ چین نے ممکنہ حملے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مسئلے کا سیاسی حل تلاش کرنے پر زور دیا ہے۔ اقوام متحدہ نے اردن میں شام سے ہجرت کرنے والے پناہ گزینوں کے لیے عالمی امداد کی اپیل کر دی ہے۔