شام کیخلاف فوجی کارروائی کی حمایت کیلئے بارک اوبامہ کی کوشیشیں تیز

Barack Obama

Barack Obama

امریکی صدر بارک اوباما نے شام کیخلاف فوجی کارروائی کے لئے حمایت حاصل کرنے کے لئے کوشیشیں تیز کر دیں ہیں۔ فرانس کی حکومت نے شامی حکومت کی جانب سے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے ثبوت پارلیمنٹ میں پیش کردئیے۔

شام پر حملے کے لئے کانگریس کی منظوری حاصل کرنے کے سلسلے میں صدر براک اوباما نے ریبلکن سینٹرز جان مکین اور لنڈسے گراہم سے ملاقات کی۔ جان میکنن کا کہنا تھا کہ صدر اوباما کی شام پر حملے کی درخواست رد کرنا کانگریس کی غلطی ہو گی۔ امریکا کے چھ بحری بیڑے اور دنیا کے سب سے بڑے جنگی جہازوں میں سے ایک نمز بحیرہ روم میں موجود ہے۔ جس پر پچاسی لڑاکا طیارے موجود ہیں۔

روس نے جنگی بحری جہاز اور آب دوز شکن جہاز کے بعد جاسوس بحری جہاز بھی بحیرہ روم میں تعینات کردیا ہے۔ روس کا پارلیمانی وفد نو ستمبر کو ہونے والے کانگریس کے اجلاس میں شرکت کرکے ارکان کانگریس سے بات کرے گا۔ ادھر فرانس نے شام میں کیمیکل ہتھیاروں کے استعمال سے متعلق شواہد پارلیمنٹ میں پیش کردیئے۔ سات صفحات پر مشتمل خفیہ دستاویز میں سٹیلائٹ امیج کو بطور ثبوت پیش کیا گیا ہے۔

شامی صدر بشار الاسد کا کہنا ہے کہ شام پر حملے سے خطے میں جنگ کا خطرہ بڑھ جائے گا۔ شام پر ممکنہ امریکی حملے کے خلاف شام کے عوام نے انسانی ڈھال بنانے کی مہم اوور آور باڈیز شروع کر دی۔ جس کا مقصد اہم مقامات کی حفاظت ہے۔