شام کو معاہدے کی پاسداری کرنی ہوگی، اوباما

Obama

Obama

واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکی صدر بارک اوباما نے شام کے مسئلے پر روس کے ساتھ ہونے والے سمجھوتے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ شام کو معاہدے کی پاسداری کرنی ہوگی ورنہ امریکا فوجی کارروائی کیلئے تیار رہے گا۔ وائٹ ہاوس سے جاری بیان میں صدر اوباما نے کہا ہے کہ شام کے معاملے پر سفارتی طریقے سے مقاصد حاصل کرنے کا موقع ملا ہے جو اہم پیش رفت ہے تاہم اس سلسلے میں بہت کچھ کرنا باقی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ شام کے کیمیائی ہتھیار تلف کرنے کے معاملے کو قابل تصدیق بنانے کے لیے روس، برطانیہ، فرانس اور اقوام متحدہ کے ساتھ مل کر کام کررہے ہیں تاکہ شام کو معاہدے پرعملدر آمد کا پابند بنایا جا سکے۔

اگر سفارتی عمل ناکام رہا تو امریکا فوجی کارروائی کے لیے تیار رہیگا۔دوسری طرف ری پبلکن پارٹی کے رکن کانگریس جان مک کین اورلندسے گراہم نے معاہدے کو امریکی شکست قرار دیا ہے۔ ایک مشترکہ بیان میں ان کا کہنا ہے کہ اس سمجھوتے کا شام کے اصل مسئلے کے حل سے کوئی تعلق نہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ بشارالاسد معاملے کو طول دینے اورصدام حسین کی طرح دنیا کو دھوکے میں رکھنے کے لیے ہر طریقہ اپنائیں گے۔

اس سے پہلے جنیوا میں امریکا اور روس کے درمیان شام کے کیمیائی ہتھیاروں کو تلف کرنے کی تجویز پر اتفاق ہو گیا۔ تین روزتک دونوں ملکوں کے وزرائے خارجہ نے شام کے کیمیائی ہتھیاروں کوبین الاقوامی کنٹرول میں لینے کی روسی تجویز پر مذاکرات کیے۔ امریکی وزیر خارجہ جان کیری کا کہنا ہے کہ شام اپنے کیمیائی ہتھیاروں کی فہرست ایک ہفتے کے اندر فراہم کرے اور ان ہتھیاروں کی تنصیبات کے فوری معائنے کی اجازت دے۔