شام (جیوڈیسک) شام میں باغی ذرائع کے مطابق جنگجو گروپ النصرہ فرنٹ کے سینیئر کمانڈر ہلاک ہو گئے ہیں۔
النصرہ فرنٹ جس نے اب اپنا نام بدل کر جبت الفتح الشام رکھ لیا تھا نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر موجود اپنے اکاؤنٹ کے ذریعے پیغام میں کہا ہے کہ ابو عمر شراکیب نامی کمانڈر حلب میں ہونے والے فضائی حملے میں ہلاک ہو گئے ہیں۔
تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ کمانڈر کی ہلاکت کس ملک کی جانب سے کیے جانے والے حملے میں ہوئی خیال رہے کہ النصرہ فرنٹ نے رواں برس جولائی میں اپنا نام تبدیل کر لیا تھا اور کالعدم تنظیم القاعدہ سے اپنے تعلقات ختم کر دیے تھے۔
اس وقت شام، امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک اور روس کی فوجیں شامی جنگجوؤں کے خلاف کارروائیاں کر رہی ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ حلب کے مغرب میں واقع کفر ناہا نامی گاؤں میں ابو عمر شراکیب کے ٹھکانے کو نشانہ بنایا گیا۔
روئٹرز کا کہنا ہے کہ غیرمصدقہ اطلاعات کے مطابق ابو عمر سمیت اس جنگجو گروپ کے دیگر سینیئر کمانڈر بھی ہلاک ہوگئے ہیں۔
مارچ 2011 سے شروع ہونے والی لڑائی میں اب تک ڈھائی لاکھ سے زیادہ شامی شہری ہلاک ہو چکے ہیں برطانیہ میں موجود شام میں انسانی حقوق سے متعلق سریئن آبزرویٹری گروہ کا کہنا ہے کہ ایک فضائی حملے میں نامعلوم جنگی طیاروں نے جب فتح الشام کو اس وقت نشانہ بنایا جب وہاں ایک میٹنگ چل رہی تھی۔
ہلاک ہونے والے ایک اور سینئر رہنما کا نام ابو مسلم الشامی بتایا گیا ہے۔ النصرہ کے نئے نام کے باوجود امریکہ نے کہا ہے کہ اس کی نظر میں یہ دہشت گرد تنظیم ہی ہے اور وہ اس کے بارے میں رائے کی تبدیلی کا کوئی جواز نہیں ہے۔
خیال رہے کہ شام میں مارچ 2011 سے شروع ہونے والی لڑائی میں اب تک ڈھائی لاکھ سے زیادہ شامی شہری ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ بےگھر ہونے والوں کی تعداد تقریباً ایک کروڑ دس لاکھ ہے جن میں سے 40 لاکھ کو دوسرے ممالک میں پناہ لینا پڑی ہے۔
اب تک شام میں جنگ کے خاتمے کے لیے کی جانے والی سفارتی کوششیں کامیاب نہیں ہو سکیں۔ امریکی وزیرِ خارجہ جان کیری جمعے کو روسی وزیرِ خارجہ سرگے لاوروف سے جنیوا میں ملاقات کریں گے۔ اس ملاقات میں وہ یقیناً شام پر مذاکرات، قومی سطح کے معاہدے اور مقامی آبادیوں تک
امداد کی رسائی جیسے امور پر دوبارہ بات چیت کریں گے۔ یاد رہے کہ روس شام کا اہم اتحادی ہے ترک میڈیا کے مطابق ترکی اور روس کے صدور نے جمعرات کو ٹیلی فون پر رابطہ کیا تھا اور شام کی صورتحال پر بات چیت کی تھی۔
خبر رساں ادارے انادولو کا کہنا ہے کہ ترک صدر رجب طیب ادوغان نے روسی ہم منصب سے کہ شام میں ’جتنی جلدی ممکن ہو‘ جنگ بندی ضروری ہے۔
دو روز قبل ہی ترک صدر رجب طیب اردوغان نے کہا تھا کہ ترکی اور امریکہ شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ کو شام میں اس کے مضبوط ٹھکانے رقہ سے بے دخل کرنے کے لیے تیار ہیں۔
ادھر امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے سربراہ جان برنن نے خبردار کیا ہے کہ اگر شام اور عراق میں انتہاپسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کو شکست دے بھی جائے تو تب بھی آنے والے کئی سالوں تک یہ تنظیم مغربی ممالک کے لیے خطرہ رہے گی۔