واشنگٹن (جیوڈیسک) پیر کے روز ہونے والےفضائی حملے میں شام کے اسلام پرست گروپ کا ایک سینئر رہنما ہلاک ہوا، جنھوں نے اس برس کے اوائل میں القاعدہ سے علیحدگی اختیار کر لی تھی۔
’جبہت فتح الشام‘ نے، جسے باضابطہ طور پر ’جبہت النصرہ‘ کا نام دیا جاتا ہے، بتایا ہے کہ ابو الفراحی المصری اُس وقت ہلاک ہوا جب شمال مغربی صوبہٴ ادلب میں اُن کی گاڑی کو ہدف بنایا گیا۔
امریکی فوج نے کہا ہے کہ علاقے میں یہ کارروائی اُسی نے کی جس میں مصری نشانہ بنا، لیکن یہ کہ اہل کار ابھی نتائج کا جائزہ لے رہے ہیں۔
پینٹاگان کے ترجمان پیٹر کوک نے کہا ہے کہ مصر کے شہری، مصری کے القاعدہ کے سابق لیڈر اسامہ بن لادن کے ساتھ تعلقات تھے، جنھیں 2011ء میں امریکی خصوصی افواج نے پاکستان میں ہلاک کیا۔ مصری القاعدہ کے اب مرحوم رہنما ایمن الظواہری کے بھی ساتھی خیال کیے جاتے ہیں۔
ایک بیان میں کوک نے کہا ہے کہ ’’اُن کی ہلاکت، جس کی اگر تصدیق ہوتی ہے، تو اس سے القاعدہ کے سینئر رہنماؤں اور شدت پسندوں کو ذق پہنچے گی اور اُن کے آپسی رابطے ختم ہوں گے۔