حلب (جیوڈیسک) شامی حکومت نے اقوام متحدہ کی طرف سے جنگ زدہ مشرقی حلب میں انتظامی خود مختاری کی تجویز مسترد کردی ہے۔
رپورٹ کے مطابق اتوار کے روز شامی وزیرخارجہ ولید المعلم نے ایک بیان میں کہا کہ اقوام متحدہ کے امن مندوب اسٹیفن دی میستورا نے مشرقی حلب میں جہاں اپوزیشن فوسز کا کنٹرول ہے خود مختار انتظامیہ تشکیل دینے کی تجویز پیش کی تھی۔ مگر ہم نے یہ تجویز مسترد کر دی ہے۔
اقوام متحدہ کےامن مندوب سے ملاقات کے بعد دمشق میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ولید المعلم نے کہا کہ ’مشرقی حلب میں دی میستورا کی جانب سے انتظامی خود مختاری کی تجویز ہمارے لیے قابل قبول نہیں ہے، کیونکہ اس سے قومی خود مختاری اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کمزور ہوگی‘۔
ایک سوال کے جواب میں شامی وزیرخارجہ نے کہا کہ انہیں توقع ہے کہ نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے پیش روؤں کی غلطیوں کا ازالہ کریں گے۔ وہ شام میں لڑنے والے عسکری گروپوں کی مسلح امداد بند کرنے کے ساتھ ان کے علاقائی مدد گاروں کو بھی نکیل ڈالیں گے۔
ادھر دوسری جانب اقوام متحدہ کے امن مندوب اسیٹفن دی میستورا کے خبردار کیا ہے کہ مشرقی حلب میں حالات قابو سےباہر ہو رہےہیں۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کی جانب سے مشرقی حلب میں شامی فوج کی وحشیانہ بمباری کی مخالفت کےباوجود اسدی فوج دن رات بمباری میں مصروف ہے جس کے نتیجے میں بڑی تعداد میں عام شہریوں کا جانی نقصان ہو رہا ہے۔
خیال رہے کہ اقوام متحدہ کے امن مندوب نے ایک ہفتہ پیشتر برطانوی اخبار’گارجین‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ انہوں نے شامی حکومت کو تجویز دی تھی کہ وہ مشرقی حلب میں مقامی انتظامیہ کو خود مختاری دیں جو شہرمیں موجود جنگجوؤں کو پرامن طور پر وہاں سے نکالنے کے لیے اقدامات کرسکے تاہم شامی حکومت نے یہ تجویز مسترد کردی تھی۔ دی میستورا اتوار کو بیروت سے دمشق پہنچے تھے جہاں انہوں نے شامی وزیرخارجہ سےبھی تفصیلی ملاقات کی۔