حلب (اصل میڈیا ڈیسک) شام میں بشارالاسد کی حکومت کے وفادار ذرائع ابلاغ نے انکشاف ہے کہ اسرائیلی فوج نے شمالی شہر حلب میں ایک سائنسی تحقیقی مرکز کو نشانہ بنایا ہے۔ شامی محکمہ دفاع نے اس کارروائی کا بھرپور جواب دیا ہے۔
واضح رہے کہ گذشتہ چند ہفتوں میں شام کے اندر ہونے والے اسرائیلی حملوں اور ان کی شدت میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ شامی ذرائع ابلاغ میں آنے والی ان خبروں کی مزید تفصیل جاری نہیں کی گئی۔ حالیہ حملوں میں شام نے اسرائیل کے ملوث ہونے کا الزام عاید کیا تھا۔
العربیہ اور الحدث ٹی وی چینلوں کے نامہ نگار نے اطلاع دی ہے کہ اسرائیلی لڑکا طیاروں کے ایک گروپ نے حلب کے سائنسی تحقیقاتی مرکز پر کم سے کم 12 میزائل داغے۔ ان میں سے جہاں 5 میزائل مرکز پر گرے جس کے نتیجے میں یہ سائنسی تحقیقی مرکز مکمل طور پر تباہ ہوگیا ہے۔باقی میزائل شامی فضائی دفاع کو گمراہ کرنے فضائی اہداف پر استعمال کیے گئے۔
قابل ذکر ہے کہ ماضی میں سائنسی مرکز کیمیائی ہتھیاروں کی تیاری ، میزائلوں اور بھاری ایندھن سے تیار ہونے والے اسلحے کا مرکز تھا۔ بعد میں اسے ایرانی ٹیکنالوجی کے ذریعےمیزائلوں کی صلاحیت میں اضافے کے لیے ایک تحقیقی مرکز میں تبدیل کردیا گیا ہے۔
حال ہی میں شامی حکومت نے اعلان کیا تھا کہ کچھ دن پہلے اسرائیلی فضائی حملے میں حمص میں متعدد دفاعی اور فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا تھا۔ اس مقوقعے پر زور دار دھماکے سنے گئے تھے۔ شام کا دعویٰ ہے کہ ان حملوں کے لیے لبنان کی فضائی حدود کا استعمال کیا گیا تھا۔ دوسری طرف اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس نے شام میں ایرانی پاسداران انقلاب اور ایرانی حمایت یافتہ ملیشیائوں کے مراکز اور اسلحہ کے ذخائر کو نشانہ بنایا ہے۔ شام میں انسانی حقوق کی صورت حال پرنظر رکھنے والے ادارے ‘سیرین آبزر ویٹری’ کے مطابق حمص میں ہونے والے حملوں میں 9 ایرانی جنگجو ہلاک ہوگئے تھے۔