شام (جیوڈیسک) شام میں اپوزیشن کی نمائندہ فورسز نے جنگ زدہ شہر حلب کو ملانے والی سرکاری فوج کی آخری سپلائی لائن بھی کاٹ دی ہے۔
سماجی کارکنوں کی طرف سے جاری کردہ بیانات میں بتایا گیا ہے کہ انقلابی فورسز نے حلب کو ملانے والی خناصر سپلائی لائن پرقبضہ کرتے ہوئے بشارالاسد کی فوج کو کمک کی فراہمی معطل کردی ہے۔
شامی باغیوں کی جانب سے تازہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب دوسری جانب روس نے حلب میں روزانہ تین گھنٹے کی جنگ بندی کا اعلان کیا ہے جب کہ اقوام متحدہ نے جنگ بندی کا دورانیہ بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
شام کے لیے اقوام متحدہ کے امن مندوب اسٹیفن دی میستورا کا کہنا ہے کہ حلب میں متاثرہ شہریوں تک امداد کی رسائی کے لیے تین گھنٹے کی جنگ بندی کی مہلت ناکافی ہے۔ روسی حکام کے ساتھ بات چیت جاری ہے جس میں ہفتے میں کم سے کم 48 گھنٹے کی جنگ بندی کی تجویز پیش کی گئی ہے۔
جمعرات کی شام عالمی سطح پر شام میں سرکاری فوج کے ہاتھوں شہریوں پر کیمیائی گیس کے استعمال کے شواہد پر سخت تشویش کا اظہار کیا گیا۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اگرحلب میں کیمیائی گیس کے حملے کیے گئے ہیں تو یہ سنگین نوعیت کا جنگی جرم ہے۔
بدھ کو یہ اطلاعات آئی تھیں کہ حلب میں اسدی فوج کی جانب سے کیمیائی گیس کے حملے کیے ہیں جن میں کم سے کم چار افراد ہلاک اور دسیوں زخمی ہوئے ہیں۔