نیو یارک (جیوڈیسک) اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شام کے وزیرِ خارجہ ولید المعلم نے کہا کہ ان کی حکومت شدت پسند گروہ دولتِ اسلامیہ کے خلاف عالمی برادری کی کوششوں کے شانہ بشانہ کھڑی ہے لیکن امریکا کو اپنی دوغلی پالیسی ترک کرنا ہوگی۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ امریکا کی اپنی دانست میں معتدل گروہوں کو مدد دینے کی یہ پالیسی خطے میں شدت پسندی کے مسلسل فروغ کے لیے زمین ہموار کر رہی ہے۔ اپنے خطاب میں شامی وزیرِ خارجہ نے اپنے ملک کی حدود میں شدت پسند باغیوں پر امریکی حملوں کی مخالفت یا مذمت سے گریز کیا۔
لیکن انہوں نے خبردار کیا کہ ان حملوں کے باوجود اگر بعض ملکوں نے شدت پسندوں کی مدد جاری رکھی تو دنیا آئندہ کئی برسوں میں بھی اس بحران پر قابو نہیں پاسکے گی۔ قیاس ہے کہ ولید المعلم کا اشارہ ترکی ، قطر اور سعودی عرب کی طرف تھا جن پر شامی حکومت اسلام پسند باغیوں کی مدد کا الزام عائد کرتی ہے۔ تاہم یہ تینوں ملک اس الزام کی تردید کرتے ہیں۔