شام کیخلاف حملہ، فرانس اکیلا کچھ نہیں کر سکتا

France

France

واشنگٹن (جیوڈیسک) واشنگٹن امریکا کے بعد فرانس میں بھی شام پر حملے کیلئے پارلیمنٹ سے منظوری کیلئے آوازیں اٹھنے لگیں۔ فرانسیسی صدر کا کہنا ہے وہ شام کے خلاف اکیلا کچھ نہیں کرسکتا۔ فوجی آپریشن میں امریکا کا ساتھ دے گا۔ صدر اوباما کا کہنا ہے شام پر حملے کیلئے کانگرس بل منظور کر لے گی۔ امریکا میں ممکنہ حملے کے خلاف لوگوں کا احتجاج جاری ہے۔

صدر اوباما کی جانب سے شام کے خلاف کارروائی کیلئے معاملہ کانگرس کے سپرد کرنے پر فرانسیسی اپوزیشن رہنما کا کہنا ہے شام کے مسئلے پر فرانسیسی پارلیمنٹ میں بھی تبادلہ خیال کیا جائے۔ فرانسیسی قانون کے مطابق فوجی کارروائی کیلئے پارلیمنٹ سے اس وقت اجازت لینا ضروری ہے جب فرانسیسی فوج غیر ملکی سرزمین پر چار ماہ سے زائد عرصہ تک جنگ لڑنے کا ارادہ رکھتی ہو۔ ادھرعرب لیگ نے بھی کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے خلاف مذمتی بیان جاری کیا ہے۔ دوسری جانب امریکا اپنے اتحادیوں کے ساتھ شام پر کسی بھی وقت حملہ کر سکتا ہے۔

امریکی صدر باراک اوباما نے شام کے خلاف فوجی کارروائی کی باضابطہ منظوری کیلئے بل کانگریس کو بھیج دیا ہے۔ باراک اوباما کا کہنا ہے کہ شام پر حملے کیلئے کانگریس کی منظوری حاصل کر لیں گے۔ ادھر جاپانی وزیراعظم نے کہا ہے کہ صدر باراک اوباما کا کانگریس سے منظوری طلب کرنا ان کے مضبوط عزم کا اظہار کرتا ہے۔

وہ شام کی صورتحال کا بغور جائزہ لے رہے ہیں۔ شام کے وزیراعظم کا کہنا ہے ان کی فوج غیر ملکی فوجی مداخلت کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہے۔ کسی بھی حملے کی صورت میں بھرپور جواب دیا جائے گا۔ ادھر اقوام متحدہ کے نمائندے ہالینڈ کے شہر ہیگ میں کیمیائی ہتھیاروں کے ملنے والے ثبوتوں کی تحقیق میں مصروف ہیں جبکہ امریکا میں شام کے خلاف ممکنہ فوجی کارروائی کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔