شام پر حملہ، اوباما کو ڈیمو کریٹک پارٹی کی مخالفت کا سامنا

Obama

Obama

واشنگٹن (جیوڈیسک) واشنگٹن امریکی صدر باراک اوباما کی ڈیمو کریٹک پارٹی نے شام پر ممکنہ فوجی کارروائی پر شکوک وشبہات کا اظہار کر دیا۔ شام میں بحران کی وجہ سے ملک سے ہجرت کرنے والے افراد کی تعداد بیس لاکھ ہوگئی۔ صدر بشارالاسد نے فرانس کو خبردار کیا ہے کہ وہ شام کے خلاف پالیسی میں فوری تبدیلی لائے۔

امریکی صدر باراک اوباما کی شام پر ممکنہ حملے کی حمایت کے لیے کوششیں جاری ہیں تاہم اس حوالے سے انہیں اپنی پارٹی کی جانب سے بھی مخالفت کا سامنا ہے۔ امریکی کانگریس بھی شام پر حملے کے حوالے سے تقسیم دکھائی دے رہی ہے۔ دوسری جانب سینیٹر جان مکین نے صدر اوباما کی جانب سے شام میں فوجی مداخلت کی حمایت کی ہے۔ ادھر فرانس کا کہنا ہے کہ دمشق میں مبینہ کیمیائی حملے کسی اور نے نہیں بلکہ شامی حکومت نے کروائے۔

شام کے صدر بشارالاسد نے فرانسیسی اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ پیرس حکومت کی پالیسیاں شامی عوام کے خلاف رہیں تو شام بھی اسے اپنا دشمن تصور کرے گا۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کا کہنا ہے کہ شام میں بحران کے باعث بیس لاکھ سے زیادہ باشندے ہجرت کر چکے ہیں۔ یہ تعداد اس وقت دنیا میں سب سے زیادہ ہے۔ شام میں شہری حقوق کی تنظیم نے ممکنہ بیرونی حملے کے خلاف انسانی ڈھال بنا کر تحریک کا آغاز کر دیا ہے۔ کارکنوں نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ قومی تنصیبات کی حفاظت جان کی پرواہ کئے بغیر کریں گے۔