جنیوا (جیوڈیسک) امریکا اور روس کے درمیان شام کے کیمیائی ہتھیار تلف کرنے سے متعلق سمجھوتہ طے پا گیا ہے، آئندہ سال کے وسط تک یہ ہتھیار ناکارہ بنا دیئے جائیں گے، جان کیری کا کہنا ہے کہ امریکا فوجی کارروائی کے آپشن سے دستبردار نہیں ہوا جبکہ روسی وزیر خارجہ کہتے ہیں کہ سمجھوتے میں طاقت کے استعمال کی کوئی بات نہیں کی گئی۔ یہ اعلان امریکی وزیرخارجہ جان کیری اور ان کے روسی ہم منصب سرگئی لیوروف نے 3 دن تک جنیوا میں مذاکرات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس میں کیا۔
جان کیری کا کہنا تھا کہ شام اپنے کیمیائی ہتھیاروں کے ذخیرے کی تفصیل ایک ہفتے کے اندر جمع کرائے، اقوام متحدہ کے اسلحہ انسپکٹرز نومبر تک شام کا دورہ کریں گے، 2014 کے ابتدائی 6 ماہ میں کیمیائی ہتھیار تلف کردیئے جائیں گے۔ امریکی اور روسی وزرائے خارجہ نے کہا کہ کیمیائی ہتھیاروں کی روک تھام کا ادارہ اس سمجھوتے کو حتمی شکل دے گا، اگر شام نے اس پر عمل نہ کیا تو اسے اقوام متحدہ کے منشور میں درج چیپٹر 7 کے تحت نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔
چپیٹر 7 پابندیوں اور فوجی کارروائی کے نکات پر مشتمل ہے۔ جان کیری کا کہنا تھا ابھی یہ طے نہیں ہوا کہ شام نے سمجھوتے پر عمل نہ کیا تو کیا اقدامات کئے جائیں گے، تاہم صدر بارک اوباما طاقت کے استعمال کا حق محفوظ رکھتے ہیں اور امریکا نے اپنے آپشنز کم نہیں کئے۔ روسی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ سمجھوتے میں شام کے خلاف طاقت کے استعمال یا پابندیوں سے متعلق کوئی بات نہیں کی گئی۔