بیروت (جیوڈیسک) شام میں جاری خانہ جنگی کے دوران صدر بشار الاسد کی فورسز کے طیاروں نے باغیوں کے زیر قبضہ تجارتی شہر حلب میں مشہور مارکیٹ پر بمباری کر دی۔ جس سے 33 شہری جاں بحق اور درجنوں زخمی ہو گئے۔ انسانی حقوق کے سیرین آبزرویٹری مشن کے سربراہ رامی عبدالرحمن نے بتایا کہ حلب شہر کے حالک علاقے میں حکومتی طیاروں نے بمباری کی، شامی جیٹ طیارے نے پہلے حالک محلے پر میزائل فائر کیا، پھر چند ہی منٹوں بعد دوسرا میزائل بھی داغ دیا گیا۔ حلب شہر میں اپنی مدد آپ کے تحت چلنے والے مقامی میڈیا کے ارکان نے بتایا کہ میزائل حملے میں 2 رہائشی کثیر المنزلہ عمارتیں تباہ ہو گئیں جبکہ مارکیٹ میں موجود متعدد دکانوں کو آگ لگ گئی، مقامی میڈیا ارکان نے یوٹیوب پر اس تازہ میزائل حملے کی وڈیو بھی سوشل میڈیا یو ٹیوب پر جاری کی ہے جس میں ایک ایمبولنس عمارتوں کے ملبے میں سے جاتی دکھائی دے رہی ہے جبکہ اس دوران متعدد عمارتوں کے فرنٹ تباہ شدہ نظر آ رہے ہیں۔
نوجوان ملبے سے لاش نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں، ایک زخمی کراہتے ہوئے اللہ اکبر کی آواز بلند کر رہا ہے جبکہ خود اس نے لوگوں کے جسموں کے ٹکڑے پکڑ رکھے ہیں۔ اے ایف پی کی جاری کردہ تصاویر میں بھی لوگوں کو خاتون کی لاش اٹھائے لے جاتے دکھایا ہے، دوسری تصویر میں 2 خواتین کی جلی ہوئی لاشیں بازار میں پڑی ہوئی دکھائی گئی ہیں۔ ایک دن قبل بدھ کو بھی حلب کے محلہ انصاری میں شامی طیاروں نے اسکول پر بمباری کی تھی جس میں 18 کمسن طلبا جاں بحق اور 10 زخمی ہو گئے تھے، حلب کے صحافی محمد الخطیب نے اے ایف پی کو بتایا کہ اسکول میں بچے ڈرائنگ کی نمائش میں شریک تھے جب اسکول پر بمباری کی گئی۔ انسانی حقوق کی تنظیم کی رپورٹ کے مطابق حملے میں ایک ٹیچر بھی جاں بحق ہو گیا۔