نیویارک (جیوڈیسک) اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے جنرل اسمبلی سے اپنے آخری خطاب میں شامی حکومت پر شدید نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا ہے کہ پانچ سالہ خانہ جنگی کے دوران اس نے اپنے ہی لاتعداد شہریوں کو قتل کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس عرصے میں مختلف گروہوں نے بہت سے معصوم انسانوں کو ہلاک کیا لیکن شامی حکومت نے ان گروہوں سے کہیں زیادہ تعداد میں شہریوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔
اس نے کئی شہری علاقوں کو بیرل بموں سے نشانہ بنایا اور منظم انداز میں ہزاروں قیدیوں پر تشدد کیا۔سیکریٹری جنرل بان کی مون نے مزید کہاکہ جو عناصر شام میں ایک دوسرے کیخلاف جنگ لڑنے والوں کی حمایت کرتے ہیں انکے ہاتھوں پر خون لگا ہوا ہے۔
انہوں نے اقوامِ متحدہ کے قافلے پر ہونے والے حملے کو دانستہ اور انتہائی وحشیانہ کاروائی قرار دیتے ہوئے کہاکہ اس حملے کے ذمے داروں کو ان کے سفاکانہ عمل کی سزا ضرور ملنی چاہیے۔
دوسری جانب شام نے بان کی مون پر اقوامِ متحدہ کے منشور کا تمسخر اڑانے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہاہے کہ اقوامِ متحدہ بین الاقوامی اختلافات کا حل نکالنے کیلئے اپنا کردار ادا کرنے میں ناکام رہا ہے ۔بدھ کو شامی وزارتِ خارجہ کیطرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اقوامِ متحدہ بین الاقوامی اختلافات کا حل نکالنے کیلئے اپنا کردار ادا کرنے میں ناکام رہا ہے۔
یاد رہے کہ جنگ بندی کا معاہدہ بظاہر پیر کو اس وقت ختم ہوگیا تھا جب شامی فوج نے یہ کہہ کر اس کے خاتمے کا اعلان کیا تھا کہ باغی گروہ مسلسل معاہدے کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔شامی فوج کے اعلان کے چند ہی گھنٹوں کے بعد حلب کے قریب باغیوں کے زیرِ قبضہ حلب کے علاقوں اور وہاں سے گزرنے والے اقوامِ متحدہ کے امدادی قافلے کو نشانہ بنایا گیا۔
اروم الکبریٰ نامی علاقے میں موجود عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ یہ حملہ فضائی تھا تاہم ابھی تک اس حملے کی نوعیت کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔حملے میں 20 شہری ہلاک ہوئے جبکہ 31 ٹرک مکمل طور پر تباہ ہو گئے۔