حمص (جیوڈیسک) شام میں سرکاری فوج اور حکومت کے خلاف برسرپیکار باغیوں کی لڑائی نے جہاں لاکھوں افراد کو بے گھر کر دیا ہے وہیں کئی مذہبی مقامات کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے جس میں ایک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب سے سیف اللہ کا لقب پانے والے جلیل القدر صحابی حضرت خالد بن ولید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا مزار اور اس سے متصل مسجد بھی ہے۔
شام کی سرزمین بنی نوع انسان کی قدیم ترین تہزیب کا گہوارہ رہی ہے یہی وجہ ہے کہ تمام الہامی مذاہب کے اہم مقامات اس ملک میں واقع ہیں، یہی وجہ ہے کہ صرف ان تاریخی اور مذہبی مقامات کی زیارت کے لئے ہر سال لاکھوں افراد شام کا رخ کرتے تھے لیکن گزشتہ 3 برس سے سرزمین شام خانہ جنگی کا شکار ہے، جس کی وجہ سے اب تک ہزاروں افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں جبکہ لاکھوں لوگ اپنے گھروں سے دور بے یار و مددگار ہو گئے ہیں وہیں مذہبی مقامات بھی کھنڈرات بن گئے ہیں۔
ملبے کا ڈھیر بنے ان مقامات میں ایک صحابی رسول حضرت خالد بن ولید کا مزار اور اس سے ملحقہ عمار بن یاسر مسجد بھی ہے۔ شام کے شہر حمص میں واقع سیف اللہ رضی اللہ تعالیٰ کے مزار کی وہ چھت اوراس کے درودیوار باہمی لڑائی کے دوران ہونے والی بم باری سے تباہ ہو گئی ہے، جن دیواروں پر قرآنی آیات کندہ تھیں وہاں اب سیاسی نعرے لکھے جاچکے ہیں اور تو اور مزار اور مسجد میں موجود سیکڑوں برس قدیم دینی و تاریخی کتب تک کو نذر آتش کر دیا گیا ہے۔
لمحہ فکریہ ہے کہ ایک مسلمان کی حیثیت سے ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، اہل بیت اور صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین کی شان میں گستاخی برداشت نہیں کرپاتے لیکن ان کی آخری آرام گاہوں پر بم برسانے سے بھی باز نہیں آتے۔