شام (جیوڈیسک) اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ شام میں جاری کشیدگی کے باعث یومیہ تقریبا چھ ہزار افراد نقل مکانی کرتے ہیں جو گزشتہ بیس برسوں میں مہاجرین کا بدترین بحران ہے۔ اقوام متحدہ میں مہاجرین کے سربراہ آنٹیونیوگیٹوس نے بتایا کہ سنہ 1994 میں روانڈہ میں نسل کشی کے بعد سے اب تک مہاجرین کی تعداد اس قدر خوفناک حد تک نہیں بڑھی ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے خطاب میں انھوں نے بتایا کہ شام میں ہر ماہ تقریبا پانچ ہزار افراد ہلاک ہو رہے ہیں۔
اقوام متحدہ میں امداد کی سربراہ ویلاری آموس نے سلامتی کونسل کو بتایا ہے کہ شام کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اڑسٹھ کروڑ ڈالر کی ضرورت ہے۔ شام کے صدر بشار الاسد کی حمایتی فوجیں اور مخالفین کے درمیان ملک پر کنٹرول حاصل کرنے کے لیے شدید لڑائی جاری ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں شام کے تنازعے کے حل کے لیے ڈیڈ لاک برقرار ہے کیونکہ روس اور چین صدر بشار الاسد کے خلاف کسی بھی کارروائی کے خلاف ہیں۔
اقوام متحدہ میں مہاجرین کے سربراہ انٹیونیوگیٹوس نے بتایا کہ رواں سال کے آغاز سے اب تک شام سے اٹھارہ لاکھ افراد نے نقل مکانی کی ہے جو اوسط یومیہ چھ ہزار افراد پر مشتمل ہے۔ انھوں نے سلامتی کونسل کو دے جانے والی بریفنگ میں بتایا ہم نے بیس سال قبل روانڈہ سے نسل کشی کے بعد سے اب تک اس خوفناک حد تک مہاجرین کی نقل مکانی نہیں دیکھی۔ انٹیونیوگیٹوس نے کہا مہاجرین کے بحران کا اثر ہمسایہ ممالک پر بہت گہرا ہے لیکن شام سے نقل مکانی کرنے والے افراد کی لبنان، اردن اور عراق میں نقل مکانی سے ہزاروں افراد کی زندگی محفوظ ہوئی ہے۔
انھوں نے کہا کہ شام کی لڑائی کا تمام خطے کو اپنی لپیٹ میں لینا محض ایک کھوکھلی دھمکی نہیں ہے۔ گزشتہ ماہ اقوام متحدہ نیکہا تھا کہ مارچ 2011 سے شام میں جاری کشیدگی کے باعث 93،000 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کے اسسٹنٹ جنرل سیکریٹری نے سلامتی کونسل کو بتایا کہ شام میں ماہانہ پانچ ہزار افراد ہلاک ہو رہے ہیں۔