شام، داعش سے جھڑپ میں 10 فوجی ہلاک، جنگجوؤں کے ٹھکانوں پر امریکا کے 21 فضائی حملے

Air Strikes

Air Strikes

بغداد (جیوڈیسک) شام میں داعش کے جنگجوؤں سے جھڑپ کے دوران 10 شامی فوجی ہلاک ہو گئے۔ جھڑپ صوبہ دیر الزور کے علاقے ہائیجات سکر میں ہوئی،جھڑپ کے مقام سے ملٹری ایئرپورٹ بہت قریب ہے۔ دریں اثناشامی دارالحکومت دمشق کے نواحی علاقے عین ترما میں سرکاری فوج کی بمباری میں 12 افراد جاں بحق ہوگئے، سرکاری فوج نے اربن میں بھی بمباری کی جس میں مزید5 افراد ہلاک ہوگئے۔

کوبانی میں امریکااور عرب اتحادی فوج نے داعش کے ٹھکانوں پر 21 فضائی حملے کیے،عراقی کردوں نے شامی کرد شہر کوبانی کے دفاع کیلیے اسلامک اسٹیٹ کے شدت پسندوں کے خلاف برسر پیکار کرد فورسز کو اسلحہ فراہم کر دیا، یہ اسلحہ عراقی کرد خطے کی علاقائی حکومت کی طرف سے دیا گیا ہے۔

داعش نے یزیدی قبائل کی خواتین کو باندیوں کے طور پر فروخت کرنے کا پہلی مرتبہ اعتراف کرلیا۔یہ اعتراف داعش نے اپنے ترجمان رسالے ’’دابق‘‘ میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں کیا۔ مضمون کے مطابق ’’ہم داعش نے شمالی عراق میں یرغمال بنائی گئی خواتین اور بچوں کواپنے جنگجوؤں کے درمیان مال غنیمت کے طور پر تقسیم کیا۔

ادھرانسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی ایک رپورٹ میں کہاہے کہ شیعہ ملیشیا نے عراق میں حالیہ مہینوں کے دوران سیکڑوں سنی شہریوں کو اغوا کرنے کے بعد قتل کر دیا۔ ایمنسٹی کے مطابق یہ قتل بظاہردولت اسلامیہ کے حملوں کے خلاف انتقامی کارروائی نظرآتی ہے۔

ایمنسٹی کا کہناہے کہ ان شیعہ ملیشیا کوعراقی حکومت نے مسلح کیاہے اور انھیں ان کی حمایت حاصل ہے اور وہ سزا کے خوف کے بغیر آزادی سے کارروائیاں کرتے رہے۔سیکڑوں نامعلوم لاشیں ملی ہیں، ان میں سے بعض کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں اور ان کے سر پر گولی لگی ہے جس سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ انھیں سزائے موت دینے کے طرز پر قتل کیا گیا۔

بغداد کے شمال میں واقع سنی اکثریتی شہرسمارا سے حاصل شدہ معلومات کے مطابق جون سے اب تک وہاں سے 170 سنیوں کو اغوا کیا گیا۔ فرانسیسی صدر نے ترکی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ شامی شہرکوبانی کو داعش سے بچانے کیلیے شام کے ساتھ اپنی سرحد کھول دے تاکہ کوبانی کیلیے امداد پہنچائی جا سکے۔