بیروت (جیوڈیسک) شام اور عراق کے وسیع علاقوں پر قابض شدت پسند تنظیم اسلامک اسٹیٹ کے جہادیوں کی ایک بڑی تعداد نے گزشتہ روز مشرقی شام میں ملکی فضائیہ کے ایک بڑے ایئر بیس پر حملہ کر دیا، جھڑپوں میں میں121 افراد مارے جا چکے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق شامی اپوزیشن تنظیم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کا کہنا ہے کہ اسلامک اسٹیٹ یا دولت اسلامیہ کے جہادیوں نے مشرقی شامی صوبے دیر الزور میں اس فضائی اڈے پر حملے کا آغاز ہفتے کو علی الصباح کیے جانے والے ایک خود کش حملے سے کیا۔
پہلے اس ایئر بیس کے صدر دورازے پر ایک خود کش حملہ آور نے بم دھماکا کیا اور اس کے فوراً بعد جہادیوں نے توپ خانے سے گولہ باری شروع کر دی۔ اس دوران دولت اسلامیہ یا داعش کے جنگجوؤں اور شامی فضائیہ کے اس اڈے پر موجود مسلح دستوں کے مابین شدید لڑائی شروع ہو گئی۔
سیریئن آبزرویٹری کے مطابق اس خوںریز لڑائی کے دوران اسلامک اسٹیٹ کے مسلح جنگجو اس ایئر بیس کمپلیکس کے جنوب مشرق میں واقع میزائلوں کی ایک ذخیرہ گاہ پرکچھ دیر کیلئے قابض بھی ہو گئے۔
بعد میں ملنے والی رپورٹوں میں متعدد نیوز ایجنسیوں نے مختلف ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ دولت اسلامیہ کے جنگجو اس ایئر بیس پر جزوی طور پر قابض ہو ئے تھے۔
ایک شامی فوجی اہلکار نے اپنا نام خفیہ رکھنے کی شرط پر بتایا کہ ایئر بیس پر حملے اور پھر اطراف کے مابین لڑائی میں کم از کم 121 افراد مارے گئے، ان میں سے 70 دولت اسلامیہ کے جہادی بتائے گئے ہیں اور51 دمشق حکومت کی حامی فورسز کے ارکان ہیں۔
دیر الزور میں شامی فضائیہ کا یہ اڈہ دمشق میں اسد حکومت کیلیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے، خانہ جنگی سے تباہ حال اس ملک میں ایئر فورس کی طرف سے ملک کے مختلف حصوں میں اپوزیشن فائٹرز اور اسلام پسند جنگجوؤں کے خلاف جنگی طیاروں اور ہیلی کاپٹروں سے زیادہ تر حملے اسی ایئر بیس سے کیے جاتے ہیں۔