کراچی : معروف مذہبی اسکالروجامعہ بنوریہ عالمیہ کے مہتمم وشیخ الحدیث مفتی محمد نعیم نے کہاکہ شام میں جنگ بندی کیلئے عالمی قوتیں اپنا کردار اداکریں ،شام ،کشمیر ،فلسطین اور عراق میں ظلم وتشدد روکنے میں مسلم حکمران بے بس دیکھائی دے رہے ہیں ،بشارالاسد اقتدار کے نشے میں بے گناہوں کے قتل عام میں مصروف ہے ، روس ظالم صدر کی حمایت کے بجائے شام میں جنگ بندی کی کوششوں کا ساتھ دے،جامعہ بنوریہ عالمیہ سے جاری بیان میں مفتی محمدنعیم نے عالم اسلام کی موجودہ حالات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ عالم اسلام دہشت گردی ، انتہا پسندی اورفرقہ واریت جیسے سنگین خطرات کا سامناہے،عالم اسلام کو متحد ہوکر مسائل کا حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔
اسلام دشمن قوتوں کی کوئی بھی پالیسی مسلم ممالک کے حق میں نہیں بلکہ ان کی تمام پالیسیاں اپنے ذاتی وملی مفادکیلئے ہیں مسلم ممالک کو بھی اپنے ذاتی مفادات کو بالائے طاق رکھ کر امت مسلمہ کے اجتماعی مفادات کے حصول کیلئے متحد ہونے کی ضرورت ہے ، انہوں نے کہاکہ ایک طرف بھارت امریکا اور اسرائیل کی شے پر پاکستان کیخلاف سرگرم ہے تو دوسری جانب ڈھٹائی سے کشمیریوں پر ظلم کے پہاڑ ڈھاجارہے ہیں، وزیر اعظم پاکستان نے کشمیریوں کی نمائندگی کا حق ادا کیالیکن مسلم حکمرانوں کو بھی ساتھ دینے کی ضرورت ہے ، انہوں نے کہاکہ افغانستان کی کٹپتلی حکومت کوعالمی طاقتیں باالخصوص بھارت اپنے مفاد ا ت کیلئے استعمال کررہاہے یہی وجہ ہے جب سے بھارت اورپاکستان کے حالات کشیدہ ہوئے ہیں افغانی فورسز کی جانب سے کے پی کے میں حملے کرکے یہ احساس دلانے کی کوشش کی جارہی ہے کہ بھارت خطے میں تنہا نہیں بلکہ افغانستان اس کے ساتھ ہے۔
انہوں نے کہاکہ پاکستانی قوم کو اپنی فوج پر فخر ہے وہ تمام خطرات کا مقابلہ کرنا جانتے ہیں ، انہوں نے کہاکہ امت مسلمہ کی اجتماعی طور پر حالت زارہے بالخصوص کشمیر،شام اور عراق میں بیرونی مداخلتوں کی وجہ سے صورتحال انتہائی کشیدہ اور بدترین صور تحال اختیار کرچکی ہے لاکھوں شامی خواتین اور بچے ہجرت پر مجبور اور لاکھوں جانیں شام کے ظالم وجابر صدر کے ظلم وتشدد کی وجہ سے ضائع ہوچکی ہیں ، انہوں نے کہاکہ عالمی برادری نے شام میں ظلم وبربریت روکنے میں کوئی کردار ادا نہیں کیا بلکہ بعض عالمی طاقتیں اور مسلم ممالک شام میں جاری ظلم کوروکنے کے بجائے بشار الاسد کی پشت پنائی میں مصروف دیکھائی دے رہے ہیں،انہوں نے کہاکہ روس کو چاہیے کہ وہ شام کے ظالم وجابر صدر کی حمایت کے بجائے شام میں جنگ بندی کی کوششوں کے ساتھ دے۔