ماسکو (جیوڈیسک) اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کے مطابق شام سے غیر ملکی فوجی دستوں کی واپسی کے سلسلے میں اسرائیل اور روس مل کر کام کریں گے۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے ماسکو کے دورے کے بعد کہا ہے کہ گزشتہ آٹھ برس سے خانہ جنگی کے شکار ملک شام سے غیر ملکی فوجی دستوں کی واپسی کے سلسلے میں روس کے ساتھ تعاون کیا جائے گا۔ اسرائیل کو البتہ خدشہ ہے کہ شام سے غیر ملکی افواج کے اخراج کے بعد ایرانی حمایت یافتہ گروہ حزب اللہ اسرائیل کے خلاف کوئی نیا محاذ کھول سکتا ہے۔
اسرائیل کی جانب سے شام میں موجود مبینہ ایرانی اور حزب اللہ کے ٹھکانوں کو سینکڑوں مرتبہ نشانہ بنایا جاتا رہا ہے تاہم ان اسرائیلی کارروائیوں کو روس کی جانب سے اکثر نظرانداز کیا گیا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نے بتایا ہے کہ گزشتہ ہفتے روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے ملاقات کے دوران اسرائیلی وزیراعظم نے ’واضح الفاظ‘ میں کہا کہ شام میں اسرائیلی کارروائیاں جاری رہیں گی۔ تاہم ان حملوں کے دوران حادثات سے بچنے کے لیے اسرائیلی اور روسی افواج ہاٹ لائن کے ذریعے آپس میں رابطہ رکھیں گی۔
نیتن یاہو کے بقول صدر پوٹن نے دونوں ممالک کے مشترکہ ہدف پر اتفاق کیا، جو کہ شام سے غیر ملکی فورسز کی واپسی ہے۔ اسرائیلی کابینہ سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس ہدف کو حاصل کرنے کے لیے ایک مشترکہ ٹاسک فورس بھی قائم کی جائے گی۔
قبل ازیں روسی وزیر خارجہ سیرگئی لاوروف نے کویتی نیوز ایجنسی سے گفتگو میں کہا تھا کہ روسی فضائیہ کے تعاون کے ساتھ شامی حکومت کے آپریشن کے بعد شام میں صورتحال مستحکم ہوئی ہے۔ روسی وزیر خارجہ نے مسلم شدت پسند گروہوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ابھی یہ کہنا قبل از وقت ہو گا کہ شام میں ’دہشت گردی کا خطرہ‘ ختم ہو گیا ہے۔