دمشق (جیوڈیسک) شام میں ایک جانب سرکاری فوج اور دیگر مسلح گروپوں کے درمیان لڑائی جاری ہے اور دوسری جانب ان مسلح گروپوں کے درمیان تصادم سے بھی ہزاروں افراد علاقہ چھوڑنے پر مجبور ہیں۔
شامی اپوزیشن تنظیم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق عراق سے ملحقہ شام کے صوبے دیر الزور کے مختلف شہروں میں القاعدہ سے تعلق رکھنے والی النصرہ فرنٹ اور اسلامک اسٹیٹ آف عراق نامی ملیشیا کے مسلح جنگجوؤں کے مابین گزشتہ چار دنوں سے شدید لڑائی جاری ہے۔
دونوں جانب سے ایک دوسرے پر حملے کئے جارہے ہیں جس کے نتیجے میں اب تک 62 عسکریت پسند مارے جا چکے ہیں۔ سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کا کہنا ہے کہ علاقے میں صورتحال اس قدر کشیدہ ہے کہ ان گروپوں کے مابین لڑائی سے بچنے کے لئے۔
اب تک 60 ہزار افراد اپنے گھر بار چھوڑ کر دوسرے علاقوں کی جانب ہجرت کرچکے ہیں اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ واضح رہے کہ القاعدہ کے سربراہ ڈاکٹر ایمن الظواہری بھی اپنے ایک وڈیو پیغام میں النصرہ فرنٹ کو دیگر گروپوں کے ساتھ لڑائی بند کرنے کا حکم دے چکے ہیں لیکن اس کے باوجود مسلح تصادم جاری ہے۔