جنیوا (جیوڈیسک) شامی اپوزیشن نے جنیوا میں جاری مذاکرات کے دوران ملک میں ایک ایسی عبوری حکومت کی تشکیل کا مطالبہ کیا گیا ہے جسے مطلق اختیارات حاصل ہوں، جو کسی بھی اندرونی اور بیرونی دباؤ سے مکمل طور پر آزاد رہ کر فیصلے کرسکے۔
جنیوا میں جاری مذاکرات میں اپوزیشن کےسینیر مذاکرات کار محمد صبرا نے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی کو عبوری حکومت کی تشکیل کے حوالے سے ویژن کی تفصیلات سے آگاہ کیا ہے۔ اقوام متحدہ کے امن مندوب اسٹیفن دی میستورا کو دی گئی مطالبات کی فہرست میں یہ مطالبہ شامل ہے کہ ملک میں ایک ایسی عبوری حکومت قائم کی جائے جو کسی بھی دباؤ سے مکمل طور پر آزاد رہ کر فیصلے کرے۔ اس کونسل میں حکومت، صدر جمہوریہ، فوج اور سیکیورٹی ادارے مل کر کام کریں۔
محمد صبرا کا کہنا ہے کہ ہمارا دوسرا مطالبہ ہے کہ شہریوں کے خون خرابے میں ملوث کسی بھی شخص کو چاہے وہ کتنے ہی اعلیٰ عہدے پر تعینات ہو کا کڑا احتساب کیا جائے۔ عبوری حکومت کو عوام کے قتل عام میں ملوث عناصر کے خلاف منصفانہ عدالتی کارروائی کا مکمل اختیار دیا جائے، شہریوں کے ہرممکن دفاع کی ضمانت دی جائے اور مارچ 2011ء کے بعد سے شام میں جنگی جرائم میں ملوث عناصر کے خلاف کارروائی کا حق دیا جائے۔
قبل ازیں شامی اپوزیشن کےجنیوا میں شریک وفد کے سربراہ نے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’جیش الحر‘ اور دوسرے عسکری گروپوں کے نمائندے بھی جنیوا مذاکرات میں شریک ہوں گے۔ ان کا موقف بھی ایک ایسی عبوری حکومت کی تشکیل کے مطالبے پر مبنی ہوگا۔ ہم سب کا یہ متفقہ مطالبہ ہے کہ شام میں ایک ایسی با اختیار عبوری حکومت تشکیل دی جائےجس میں بشارالاسد کا کوئی کردار نہ ہو۔
اپوزیشن کا کہنا ہے کہ عبوری حکومت میں اسد رجیم کی ان شخصیات کو قبول کیا جاسکتا ہے جو بالواسطہ یا بلا واسطہ کسی بھی طریقے سے شہریوں کے قتل عام میں ملوث نہ رہے ہوں۔
شامی حکومت کی طرف سے مذاکرات میں شریک بشار الجعفری نے جمعہ کے روز ایک بیان میں کہا کہ امریکا یا ترکی کی جانب سے شام کے شہر الرقہ میں داعش کے خلاف آپریشن قانونی تسلیم نہیں کیا جائے گا کیونکہ ان دونوں ملکوں کی طرف سے الرقہ میں فوجی آپریشن میں صدر بشارالاسد کو اعتماد میں نہیں لیا جائے گا۔
شامی اپوزیشن کی سپریم مذاکراتی کونسل کے ترجمان سالم المسلط نے شامی حکومت اور اپوزیشن کے درمیان براہ راست مذاکرات کی توقع کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ توقع ہے کہ شامی اپوزیشن کے تمام دھڑے ملک میں جاری بحران کےسیاسی حل کے لیے ایک موقف پر اکٹھے ہوں گے۔ انہوں نے شام میں انتقال اقتدار اور عبوری حکومت کی تشکیل کے حوالے سے کیے گئے معاہدوں پر عمل درآمد پر زور دیا۔