شام (اصل میڈیا ڈیسک) شام میں البوکمال شہر کے نواحی دیہی علاقے میں نامعلوم طیاروں کی فضائی بم باری کے نتیجے میں زور دار دھماکے سنے گئے۔ اس دوران البوکمال کے مغرب میں ایرانی ملیشیاؤں کے ٹھکانوں پر 10 سے زیادہ حملے کیے گئے۔ ابھی تک اس کارروائی میں ہونے والے نقصان کے بارے میں معلوم نہیں ہو سکا۔
شام میں انسانی حقوق کے نگراں گروپ المرصد کے مطابق یہ دھماکے دیر الزور صوبے کے مشرقی دیہی علاقے میں البوکمال کے علاقے میں ہوئے۔ یہ علاقہ ایرانی فورسز اور اس کی ہمنوا ملیشیاؤں کے زیر کنٹرول ہے۔ المرصد نے مزید بتایا کہ دھماکے میزائلوں حملوں کے نتیجے میں ہوئے جن میں البوکمال کے اطراف ایرانی فورسز اور اس کی ہمنوا ملیشیاؤں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔ حملے میں مذکورہ ملیشیاؤں کے 6 ارکان ہلاک ہوئے اور ملیشیا کی عسکری گاڑیاں بھی تباہ ہوئیں۔ ابھی تک یہ واضح نہیں ہو سکا کہ یہ حملہ اسرائیلی فضائیہ کا تھا یا پھر زمین سے زمین تک مار کرنے والے میزائلوں کا تھا جو دریائے فرات کے مشرقی کنارے پر تعینات بین الاقوامی اتحادی افواج کے اڈوں سے داغے گئے۔
نامعلوم طیاروں کی جانب سے الرقہ صوبے کے جنوب مشرق میں واقع دیہی علاقے معدان عتیق میں بھی حملے کیے گئے۔ یہاں ایران کی ہمنوا شامی اور غیر شامی ملیشیاؤں کے علاوہ داعش تنظیم بھی سرگرم ہے۔
گذشتہ مہینوں کے دوران بھی نامعلوم طیاروں کی جانب سے جن کے بارے میں خیال ہے کہ یہ اسرائیلی تھے ،،، شام کے مختلف علاقوں میں ایرانی فورسز اور اس کی ہمنوا ملیشیاؤں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔
یاد رہے کہ اسرائیل نے حالیہ برسوں کے دوران شام میں بم باری میں اضافہ کر دیا ہے۔ اس دوران بنیادی طور پر شامی حکومتی فوج کے ٹھکانوں اور ایرانی اور حزب اللہ کے اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔
شاذ و نادر ایسا ہوتا ہے کہ اسرائیلی حکومت ان حملوں کا اعتراف کرے۔ تاہم وہ بارہا اس موقف کو دہرا چکی ہے کہ شام میں ایران کے عسکری وجود کو مضبوط ہونے اور لبنانی ملیشیا حزب اللہ کو جدید اسلحہ فراہم ہونے سے صورت روکا جائے گا۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو بھی ایک سے زیادہ بار باور کرا چکے ہیں کہ ان کے ملک کی جانب سے “ایران کو اسرائیل کی شمالی سرحد کے نزدیک پنجے جمانے سے روکنے کے لیے ایران پر پیشگی حملے کرنا خارج از امکان نہیں ہے”۔ ان کا اشارہ شام بالخصوص مقبوضہ گولان یا شاید جنوبی لبنان کی جانب تھا۔
ستمبر کے وسط میں امریکی چینل “فوكس نيوز” پر نشر ہونے والی اسرائیلی انٹیلی جنس رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ شام میں ایران کی فورسز اور اس کے زیر انتظام ملیشیاؤں پر اسرائیلی فضائیہ کے حملوں کی تعداد 200 تک پہنچ چکی ہے۔ ان حملوں میں سب سے زیادہ نشانہ حزب اللہ ملیشیا اور اس کے ارکان کو بنایا گیا۔