تہران (جیوڈیسک) ایران میں پاسداران انقلاب کی باسیج ملیشیا کے سربراہ کی تبدیلی کی خبر کو سرکاری اور نجی ذرائع ابلاغ نے غیرمعمولی کوریج دی ہے۔
ایرانی ذرائع ابلاغ کے مطابق باسیج ملیشیا کے نئے سربراہ بریگیڈییر غلام حسین غیب پرور پاسداران انقلاب کے اہم فوجی عہدیدار ہیں جو شام میں موجود ایرانی فورسز کی کمان کر چکے ہیں۔
خیال رہے کہ دو روز قبل ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ نے باسیج ملیشیا کے سربراہ میجر جنرل محمد رضا نقدی کو طلباء اور شہریوں کے احتجاج کے بعد عہدے سے ہٹا دیا تھا اور ان کی جگہ یہ ذمہ داری شام میں خدمات انجام دینے والے بریگیڈٰیئر غلام حسین غیب پرور کو سونپی گئی تھی۔ محمد رضا نقدی گذشتہ نو سال سے باسیج ملیشیا کے سربراہ تھے۔ ان پر ایران میں پرامن مظاہروں کو طاقت کے ذریعے کچلنے سمیت شہریوں کے خلاف وحشیانہ ہتھکنڈے استعمال کرنے کے الزامات عاید کیے گئے ہیں.
ایرانی میڈٰیا کے مطابق باسیج ملیشیا کے نو منتخب سربراہ غلام حسین غیب پرور کو ایرانی آرمی چیف جنرل محمد علی جعفری نے اکتوبر 2015ء کو شام میں موجود ایرانی فورسز کا چیف مقرر کیا تھا۔ غیب پرور کی شام میں تقرری اس وقت کی گئی تھی جب 8 اکتوبر 2015ء کو حلب میں لڑائی کے دوران ایرانی فوج کے شام میں سربراہ جنرل حسین ہمدانی ہلاک ہو گئے تھے۔
غیب پرور کو شمالی شام کے شہر حلب میں قائم پاسداران انقلاب کے فوجی اڈے’ حسین فورسز‘ کا انچارج مقرر کیا کیا گیا تھا۔ غیب پرور ایران میں فارس گورنری میں ’فجر فیلق‘ کی گیارہ سال تک کمان سنھبالی۔ ماضی میں وہ پاسداران انقلاب کی بری فوج کی ٹریننگ کے امور میں بھی معاونت کر چکے ہیں۔
بریگیڈٗیئر غلام حسین پرور کا شمار ایران کے سخت گیر فوجی افسروں میں ہوتا ہے اور وہ ایرانی اپوزیشن، اصلاح پسندوں، طلباء اور سبز انقلاب تحریک کے خلاف سخت موقف کی وجہ سے مشہور ہیں۔ اصلاح پسندوں کے حوالے سے غلام حسین غیب پرور کے بیانات ریکارڈ پر موجود ہیں جن میں وہ مخالفین کو’نجس سیاسی ایجنٹ‘ اور خائن قرار دے چکے ہیں۔
غلام حسین غیب پرور کا انتخاب حال ہی میں ایران میں جامعات کے طلباء کی جانب سے باسیج کے سبکدوش ہونے والے سربراہ کے خلاف احتجاجی مظاہروں کے بعد کیا گیا ہے۔ سبکدوش ہونے والے باسیج سربراہ محمد رضا نقدی بھی اپوزیشن کے خلاف طاقت کے وحشیانہ حربوں کے استعمال اور طلباء کو دبانے میں ملوث رہے ہیں۔