ترکی (جیوڈیسک) صدر رجب طیب ایردوان نے شام میں دریائے فرات کے مشرقی کنارے پر فوجی کاروائی کا اشارہ دیا ہے۔
صدر و آک پارٹی کے رہنما رجب طیب ایردوان نے قومی اسمبلی میں اپنی سیاسی جماعت کے پارلیمانی گروپ سے خطاب کیا۔
انہوں نے کہا کہ “مسئلہ شام کے حل کے بغیر ہم مستقبل کی جانب اعتماد کے ساتھ نہیں دیکھ سکتے” ہم اس ملک سے ممکنہ حملوں اور دیگر خطرات کے خلاف ضروری اقدامات اٹھائیں گے۔
شامی بحران کے حد درجے ایک المیہ کی ماہیت اختیار کرنے میں عالمی برادری کی عدم توجہی کا بڑا ہاتھ ہونے پر زور دینے والے صدر ایردوان نے بتایا کہ”ہم جانتے ہیں کہ داعش ،بعض مخالف گروہوں کی جانب سے دوبارہ سے تربیت فراہم کردہ دہشت گردوں کے ذریعے علاقے میں اپنے اثر ِ رسوخ میں دوبارہ اضافہ کرنے کے درپے ہے، خطے میں اپنے اہداف کے حصول کی خاطر بلا کسی تفریق کے تمام تر دہشت گرد تنظیموں کو آلہ کار بنانے والی یہ سفاک تنظیم اب اس گندی چال کو چلانے کی کوشش میں ہے۔ ہمارا یقین ہے کہ علاقائی عوام اور نہ ہی عالمی رائے عامہ داعش کی اس نئی چال میں آئیں گے۔”
انہوں نے واضح کیا کہ ہم ایک جانب سے شامی انتظامیہ کو اشتعال دلانے اور دوسری جانب سے داعش کو دوبارہ سے زندہ کرتے ہوئے شام کو ایک بار پھر آگ میں جھونکنے والوں کو اپنی اس چال میں کامیاب ہونے کی ہر گز اجازت نہیں دیں گے۔
دریائے فرات کے مشرقی علاقوں میں دہشت گردوں کے گڑھوں کو نیست و نابود کرنے کا کیے جانے کا ذکر کرنے والے جناب ایردوان نے کہا کہ “ہم نے اس موضوع کے بارے میں تمام تر تیاریوں اور منصوبہ بندی کو مکمل کر لیا ہے۔ حتی ہم نے گزشتہ دنوں دہشت گرد تنظیم کے خلاف عملی مداخلت شروع کی تھی۔ عنقریب کہیں زیادہ وسیع پیمانے پر اور مؤثر کاروائی کرتے ہوئے دہشت گرد تنظیم کے سر کو کچل ڈالیں گے، ہم کسی ایک شب کو اچانک علاقے میں کاروائی کر دیں گے۔”